’بیرونی مداخلت کیساتھ احساس محرومی بھی بلوچستان میں دہشتگردی کی وجہ ہے ‘



اسلام آباد: سئینر صحافی عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جہاں دہشتگردی کے لیے بیرونی عناصر سرگرم ہیں، وہیں غربت اور احساس محرومی بھی اس کی وجہ ہیں۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر)امجد شعیب، ماہرسیکیورٹی امور اور ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے شرکت کی اور اس بات سے اتفاق کیا۔

لیفٹننٹ جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا کہ ملک میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن سے ان کی صلاحیت میں کمی ہوئی ہے لیکن افغانستان میں دہشتگرد اب بھی موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور بھارت نے جیسے ہی افغان امن عمل کو آگے بڑھتے دیکھا تو انہوں نے اس سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔

امجد شعیب نے کہا کہ باڑ کس کو سرحد پار آنے سے روکتی ہے لیکن یہ فائرنگ نہیں رک سکتی ہے۔ پاکستان صرد دہشتگردوں کو موثر اور بروقت جواب دے کر ہی حملوں سے روک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد بھارت اور افغانستان میں پناہ حاصل کرکے پاکستان میں دہشتگردی کرتے ہیں، ہمیں یہ بات دنیا کے سامنے لانی چاہیے۔ امریکہ افغانستان اور بھارت پر دباو ڈال کر انہیں تخریبی سرگرمیوں سے باز رکھ سکتا ہے۔

امجد شعیب نے کہا کہ بلوچستان میں حقیقی مسائل بھی موجود ہیں، انہیں حل ہونا چاہیے کیونکہ دشمن ان سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

ماہر سیکیورٹی امور اکرام سہگل نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کردئیے ہیں لیکن اس کے باوجود دہشتگردی پاکستان کے لیے بڑا چینلج ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کی کامیابی کے بعد ہمیں اس طرح کے ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے تھا۔

اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشتگردوں کو حمایت ملتی ہے پاکستان کو اس حوالے سے اپنے تحفظات امریکہ تک پہنچانے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو مستقبل میں اپنا کردار محدود ہوتا نظر آرہا ہے اس لیے وہ افغان امن عمل کو مکمل ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتی۔

اکرام سہگل نے تجویز دی کہ پاکستان کو افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ امریکہ کے سامنے اٹھانا چاہیے کیونکہ بھارت کا موقف دنیا اسی لیے مانتی ہے کہ وہ ہر جگہ شورمچاتا ہے۔

ان کا بلوچستان کے حوالے سے جواب تھا کہ بلوچستان میں اب حالات بہت مختلف ہیں، فوج نے نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لایا ہے جس سے بے چینی میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کے بعد دہشتگرد چند علاقوں تک محدود ہوگئے ہیں لیکن وہ سارے مختلف حصوں سے پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہورہی ہے کہ وہاں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں جب بھی حالات خراب ہوئے ہیں ان کا حل مذاکرات سے ہی نکلا ہے، اب بھی حکومت یہی کررہی ہے لیکن حالیہ دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احساس محرومی اور غربت ایک حقیقت ہے۔ بلوچستان کے 80 فیصد لوگ باقی پاکستان سے پیچھے ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بلوچستان کو جتنا حصہ ملا ہے اس سے بہت کچھ ہوسکتا تھا لیکن تب کے حکمرانوں نے اسے کرپشن کے لیے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کچھ محرومیاں دور ہورہی ہیں اور کچھ کے خاتمے کے لیے کام بھی ہورہا ہے۔


متعلقہ خبریں