جیل میں میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہیں، رانا ثناءاللہ



لاہور: سابق صوبائی وزیر قانون اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں یڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہیں۔

جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر لاہور کی سینٹرل اسپیشل عدالت میں پیشی کے دوران انہوں نے کہا کہ گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے ان کی سیکورٹی واپس لے لی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد تھانے میں منتقل کیا گیا جہاں ان سے کوئی سوال جواب نہیں ہوا۔

رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ چالان کے مکمل ریکارڈ موجود نہیں، اس لیے مقدمے کی سماعت ملتوی کی جائے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ سرکار ساری حدیں پار کر رہی ہے، گھٹن بہت ہے تھوڑی سی تازہ ہوا آنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے دل کا آپریشن ہو چکا ہے، انہیں گھر کا کھانا دیا جائے اور ادویات بھی گھر سے لانے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے وکیل کو اس بارے میں تحریری درخواست دینے کا حکم دیا۔

انسداد منشیات فورس کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ چالان مکمل ہو چکا ہے لیکن باقی چیزیں ابھی تیار نہیں ہیں۔

عدالت نے جیل حکام سے رانا ثناءاللہ کی میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ویڈیو کہاں ہے جو گرفتاری کے وقت بنائی گئی؟

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے وقت کچھ نہیں بتایا گیا، اگلے روز 15 کلو منشیات ان پر ڈال دی گئی۔

مسلم لیگ ن کے قائد شہباز شریف بھی رانا ثناء اللہ سے اظہار یکجہتی کے لئے عدالت موجود تھے۔

یاد رہے کہ اے این ایف نے رانا ثنا اللہ سمیت 6 ملزمان پر مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔ اے این ایف نے 60 سے زائد صفحات پر مشتمل چالان عدالت میں پیش کیا۔

رانا ثناءاللہ کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے گرد سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

سیکیورٹی اداروں نے عدالت کے اطراف غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیا گیا تھا جبکہ  پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت کے اندر اور باہر تعینات تھی۔

یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات برآمد ہونے پر یکم جولائی کو گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں اے این ایف نے سابق وزیرقانون کو لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا اور14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی۔

رانا ثنا اللہ اور دیگر6 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔دیگر ملزمان میں اکرم ، عمر فاروق ، عامر رستم ، عثمان احمد اور سبطین خان شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں