پاکستان میں ویکسینز کیوں نہیں بنائی جاتیں؟ سینیٹر رحمان ملک

نادرا، حکومت سندھ کو درکار ڈیٹا فراہم کرے: رحمان ملک

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکسان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے استفسار کیا ہے کہ کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز پاکستان میں کیوں نہیں بنائی جاتی ہیں؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ اور یہ کہ کیا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ویکسیننز بنانے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے؟

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ سوالات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں اٹھائے جو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

این آئی ایچ کیطرف سے صوبوں کو ویکسین بیچنے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برہم

سابق وفاقی وزیرداخلہ سینیٹر رحمان ملک نے اجلاس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں سے کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز کی کمی رپورٹ ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں مثال پیش کی کہ ابھی گزشتہ دنوں ترلائی سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ سانپ ڈسنے کے بعد پمز اسپتال اسلام آباد لایا گیا جہاں وہ انتقال کر گیا۔

ہم نیوز کے مطابق سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مون سون کے موسم میں سانپ باہر نکلتے ہیں اور ڈسنے کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت ہر اسپتال میں سانپ و کتے کے کاٹے کی ویکسینز سمیت دیگر متعلقہ ادویات کی فراہمی یقینی بنائے۔

پی پی پی کے سینیٹر نے تجویز پیش کی کہ ادویات بنانے والی کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ کتے و سانپ کے کاٹے کی ویکسینز لازمی بنائیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کا اسٹاک موجود نہیں ہوتا ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر کو فریال تالپور کے پالتو کتے نے کاٹ لیا

انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں یاد دلایا کہ سینیٹ میں بھارت سے ماہانہ ویکسین سمیت دیگر ادویات کی برآمدات کا معاملہ اٹھایا تھا۔

سینیٹر رحمان ملک نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ بھارت سے ماہانہ بنیادوں پر کتنی مالیت کی ادویات درآمد کی جاتی ہیں؟ پاکستانی کرنسی میں ان کی کیا قیمت ہے؟ اور وہ کون سی ادویات یا ویکسین ہیں جو بھارت سے درآمد کی جاتی ہیں؟

اپریل 2019 میں وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ ملک میں پاگل کتے کے کاٹے اور سانپ کے کاٹے کے مریضوں کے علاج کے لیے ویکسین کی کوئی قلت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ویکسین کے معیار کے مسائل کے باعث نومبر سے دسمبر 2018 کے درمیان عارضی طور پر ویکسین کی قلت پیدا ہوئی تھی لیکن جنوری 2019 کے بعد سے فراہمی میں تسلسل آگیا ہے اور اب کوئی قلت نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں