سارک لاء کانفرنس ستمبر 2019 میں اسلام آباد میں ہوگی


اسلام آباد:سارک لاء کانفرنس ستمبر 2019میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوگی ۔ کانفرنس میں سارک ممالک کے چیف جسٹسز ، ججز اور وکلاء شریک ہونگے۔ 

سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں میں سارک لاء کانفرنس کے انتظامات اور سیکیورٹی امور سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس  ہوا۔

چیف جسٹس  پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کی  زیر صدارت اجلاس میں خفیہ ایجنسیوں کے ڈی جیز سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے دیگر ججز بھی شریک ہوئے اور اس موقع پر پاکستان میں منعقد ہونے والی سارک لاء کانفرنس کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

واضح رہے کہ  سارک تنظیم میں پاکستان ، بھارت ، سری لنکا ، بنگلہ دیش ، نیپال ، بھوٹان اور مالدیپ شامل ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل جنوری 2017 میں کراچی میں ہونے والی سارک لاء کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اسوقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سارک ممالک کو انصاف کی فراہمی میں ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کے حل کے لئے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار  نے کہا تھا کہ انہیں آزادی اور انصاف کے اصولوں پر یقین ہے اور یہ اصول علاقائی سطح پر باہمی تعاون اور بھائی چارے کا جذبہ پیدا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انصاف ہر سائل کا حق ہے اور بغیر کسی دباؤ کے جلد انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس ریٹائرڈ میاں ثاقب نثار نےکہاکہ سارک ممالک ہزاروں سال پرانی شاندار تاریخ رکھتے ہیں تاہم بدقسمتی سے اب تک خطے میں سماجی انصاف کا موئثر نظام نہیں لایا جا سکا جو وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں  نے کہا کہ مرحوم جسٹس نسیم حسن شاہ نے قانون کی بالا دستی کے لئے بہت کام کئے اور انکے کئی اہم فیصلے ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدر محمود مانڈوی والا نے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ سارک لوگوں کے درمیان باہمی تعاون کے حوالے سےتنظیم نہایت کامیاب ہے۔

سارک ممالک کے چیف جسٹس صاحبان سمیت چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وکلا ءکی بڑی تعداد بھی تقریب میں شریک ہوئی تھی۔

سارک لاء سارک ممالک کی لیگل کمیونٹی انجمن ہے جو جنوبی ایشیاء کے ممالک قانونی معاملات پر ایسے پروگرام مرتب کرتی رہتی ہے۔ ان پروگراموں سے سارک ممالک کی قانونی برادریوں کو اکھٹے مل بیٹھنے اور ایک دوسرے ممالک کے قانونی تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا ہے۔

سارک لاء کے صدر محمود مانڈوی والا نے اعلان کیا ہے کہ اس پروگرام میں سارک ممالک بشمول بھارت کے اعلیٰ عدالتی و قانونی وفود ،قانون دان،اور قانونی تعلیم وتدریس سے متعلق وفود اور سارک ممالک کے اٹارنی جنرل شرکت کرنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سارک ممالک جنوبی ایشیا میں قیام امن کیلئے کردار ادا کریں، وزیر خارجہ


متعلقہ خبریں