کراچی چلتا ہے تو ملک پلتا ہے، خالدمقبول صدیقی



اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ کراچی چلتاہے تو ملک پلتا ہے۔ کل ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے گھروں  کوخو ڈوبتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ  کراچی کو  سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت برباد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 ہزار ارب جس نے ٹیکس کی مد دیئے ہیں اس کو دس سال میں 100 ارب سے بھی کم ملے ہیں۔ کراچی کی آبادی 3 کروڑ ہے اور پیپلزپارٹی نےگیارہ سال میں دس بسیں چلائی ہیں ۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سندھ حکومت کے پاس چلا گیا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کا کچرا اٹھانے کی ذمہ داری وزیراعلی نے رکھی ہوئی ہے۔ آج بھی بدحالی کے باعث کراچی وفاق کا بجٹ 65 فیصد اور سندھ کا 97 دیتا ہے۔کراچی نے گیارہ سالوں میں پونے دو ہزار ارب سندھ حکومت کو دیئے ہیں۔ہمارا پیسہ تو سندھ کے دیہی علاقوں میں بھی نہیں لگا۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی میں ایمرجینسی نافذ کردی ہے۔

بحری امور کے وفاقی وزیر علی زیدی نے اس موقع پر کہا کہ ہر فورم پر کہا ہے کراچی کوڑے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ سندھ میں پی پی 11 سال سے ہے انہوں نے تباہ کیا ہے شہر کو ، 13 ہزار ٹن روز کا سالڈ ویسٹ جمع ہوتا ہے۔ بہت سارا کچرہ سمندر میں بھی چلاجاتا ہے۔ گٹر کا پانی بھی سمندر میں جاتا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ میئر کراچی کا بول بول کر گلا خشک ہوگیا ہے کے ان کو ریسورس دیں۔ سعید غنی کا حلقہ سندھ کا سب سے گندہ حلقہ ہے۔ لوگ کہتے ہیں آپ کو ووٹ دیا ہے آپ گٹر بھی صاف نہیں کراسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ ہے،میئر صاحب ایمرجنسی کا مطالبہ کرر ہے ہیں،میئر کراچی نے منسٹری آف میری ٹائم سے مدد مانگی ہے۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین سے درخواست کی ہے وہ کل شام میرے ساتھ کراچی جائیں گے۔ ہم مستقل حل کی بات کررہے ہیں۔

علی زیدی نے کہا کہ قیوم آباد  ، یونیورسٹی روڈ ،عائشہ منزل اور گجر نالے کی حالت خراب ہے۔ سندھ حکومت ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہر میں بارش: مئیر کراچی نے وفاقی وزیر برائے بحری امور سے مدد طلب کر لی


متعلقہ خبریں