کراچی میں بارشوں کی تباہ کاریاں،کرنٹ لگنے سے 20 افراد جاں بحق

کراچی میں بارشوں کی تباہ کاریاں، 20 افراد جاں بحق

کراچی میں دو روز سے جاری رہنے والی موسلادھار بارش تھم گئی مگر شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق شہر قائد میں بارش  کے دوران کرنٹ لگنے سے 20 سے زائد افراد کی جانیں گئیں، نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ، سڑکوں پر نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے پانی کھڑا رہا جبکہ مختلف علاقے بجلی سے محروم رہے۔

حالیہ بارشوں کے باعث کراچی میں بڑے بریک ڈاون کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس سے نصف شہرکی بجلی کسی بھی وقت بند ہوسکتی ہے۔

کے الیکٹرک نے صارفین کے لیے وارننگ جاری کر دی ہےجبکہ سپرہائی وے کا سیلابی ریلہ کے الیکٹرک کے کے ڈی اے گرڈ میں داخل ہو سکتا ہے۔

کے الیکڑک ذرائع کے مطابق سیلابی ریلہ گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوا توشہر کا نصف حصہ تاریکی میں ڈوب جائیگا، پانی کا بہاؤ نہ رکا تو اسکیم 33 میں واقع گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑ سکتا ہے۔

کراچی میں بارش کے بعد بجلی کی فراہمی کا نظام دہرم بھرم ہوچکا ہے، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث واٹر بورڈ کی تنصیبات سے پانی کی فراہمی کا آپریشن بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

حالیہ شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی کے علاقے سعدی ٹائون میں پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے علاقہ مکین پریشانی میں مبتلا ہیں، گلیوں میں پانی  کی وجہ سے  مارکیٹیں بھی مکمل طور پر نہیں کھل سکیں۔

اسکیم 33 کی متعدد رہائشی سوسائٹیز میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس سے کراچی یونیورسٹی ایمپلائز سوسائٹی , پی سی ایس آئی آر سوسائٹی , اسٹیٹ بینک سوسائٹی ، گوالیمار سوسائٹی، نیو انچولی سوسائٹی کے شہری مشکلات کا شکار ہیں۔

دوسری جانب نادرن بائی پاس سے آنے والا سیلابی پانی سپر ہائی وے کے دونوں طرف پھیلنا شروع ہو گیا ۔سبزی منڈی زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ملیر کی جانب جانے والا ریلا غازی گوٹھ میں داخل ہو گیا۔

کراچی میں نصب کیا جدیدترین ریلوے سگنل سسٹم بھی بارشوں میں جواب دے گیا، اندورن ملک بارشوں سےبیشتر مقامات پر ریلوے ٹریک زیر آب آئے ہیں۔

کے الیکٹرک اور پاک فوج کے دستے ہیوی مشینری کے ساتھ نکاسی آب کے کام میں مصروف ہیں۔

کراچی میں آج  بھی تعلیمی ادارے بند ہیں ،  وفاقی وزرا وزیر اعظم کی ہدایت پر آج کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں