اسرائیل کا مغربی کنارےفلسطینی باشندوں کیلئے بھی گھروں کی تعمیر کا اعلان


اسرائیل نےمغربی کنارے آباد یہودی باشندوں اور فلسطینیوں کے لیے نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات کے روز اسرائیل کی طرف سے کئے گئے اعلان کے مطابق مغربی کنارے آباد یہودیوں کے لیے 6,000 گھر اور فلسطینی باشندوں کے لیے 700 نئے گھر تعمیر کیے جائینگے۔

فلسطینی حکام نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے اسرائیل کی نوآبادیاتی ذہنیت کا عکاس قرار دیا۔

اسرائیل نے یہ اعلان امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وُسطیٰ کے لیےخصوصی مندوب جیریڈ کُشنرکے مغربی کنارے کے دورے سے قبل کیا ہے۔

کُشنراسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن منصوبے کے امکانات تلاش کرنے کے لیےآئندہ چند دنوں میں مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے کے اسرائیل فلسطین امن منصوبے کے حوالے سے تفصیلات ابھی تک مبہم رکھی  گئی ہیں۔ فلسطینی حکام نے اس حوالے سے پہلے ہی  شدید تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

فلسطینی قیادت نے اس حوالے سے امریکی سفارت کاری کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ فلسطینیوں کے ساتھ متعصبانہ جبکہ جھکاؤ اسرائیل کی طرف ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فوج نے گولیاں برسا کر 98 فلسطینیوں کو زخمی کردیا

اسرائیل کے کٹر قوم پرست رہنما بنیا مین نیتن یاہو نے پہلے ہی اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے آباد بستیوں کوضم کرسکتا ہے۔

مغربی کنارے آباد زیادہ تر بستیاں ’’سی ایریا‘‘ میں مرکوز ہیں۔ اوسلو امن معاہدے کے تحت اسرائیل کو ان پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔

اسرائیل کے مطابق ’’سی ایریا‘‘ میں 450,000 یہودی آباد کار اورتقریباً 290,000 فلسطینی رہائش پزیر ہیں۔

فلسطینی حکام 1967 کی جنگ کے نتیجے میں قبضہ کئے گیے علاقے پر اسرائیلی قبضہ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ مغربی کنارہ، غزہ اور مشرقی یروشلم پر مشتمل آزاد  فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آسکے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ’’سی ایریا‘‘ میں نئی تعمرات ’’سمندری ڈاکوؤں‘‘ کی تعمیرات کو روکنے کے لیے کی جا رہیں ہیں۔

فلسطینی قیادت کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے نئی تعمیرات کا اعلان اسرائیل کی نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ اعلان اقوام متحدہ کے تمام قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اوردستخط شدہ معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔


متعلقہ خبریں