خودکشی کے لیے درخواست دینے کی اجازت

خودکشی کے لیے درخواست دینے کی اجازت

فائل فوٹو


آسٹریلیا کے ایک صوبے وکٹوریہ میں قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت مخصوص یا اہل مریض رضا کارانہ موت کی درخواست دے سکتے ہیں۔

قانون پاس کر کے طبی وجوہات کی بنیاد پر خودکشی میں معاونت فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس عمل کو’قتل رحم‘ کا نام دیا گیا ہے۔

حکومتی شرائط کے مطابق ایسے لا علاج مریض جن کے زندہ رہنے کی امید چھ ماہ سے بھی کم ہو رضاکارانہ موت کی درخواست دے سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں موٹر نیورون جیسی بیماریوں میں مبتلا مریض جن کے زندہ رہنے کی امید ایک سال تک ہوگی وہ بھی درخواست دینے کے اہل ہیں۔

قانون پاس ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے وکٹوریہ کے  وزیراعلیٰ ڈانئیل اینڈریو کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے ایک سو چھ سال کی عمر میں کینسر کی وجہ سے وفات پائی اور یہ قانون ایسے ہی مریضوں کو ایک ‘باوقار موت‘ فراہم کرے گا۔

نئے قانون کے تحت رضاکارانہ موت کی درخواست دینے والوں کو خودکشی میں معاونت فراہم کی جائے گی اور انہیں انتہائی زہریلا مشروب پینے کو دیا جائے گا۔

کسی بھی درخواست کو منظور کرنے سے قبل مریض کی میڈیکل ہسٹری چیک کی جائے گی تاکہ شرائط پر پورا اترنے والے افراد کو ہی معاونت فراہم کی جائے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کے اہل خانہ کو سماجی پریشانیوں سے بچانے کے لیے اس کی معلومات کی معلومات خفیہ رکھی جائیں گے۔

حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے سال بڑی مشکل سے 12 افراد درخواست دیں گے لیکن آئندہ برس یہ تعداد 150 تک بڑھ سکتی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق درخواست کی منظوری میں 9 دن لگ جاتے ہیں اور کچھ مریضوں کے لیے یہ دورانیہ بہت طویل ہے اسے کم کیا جانا چاہیے۔

طبی ماہرین کے مطابق جب ڈاکٹرز نے لاعلاج مرض کی تشخیص کر دی تو اس کے بعد دیر نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ کچھ مریضوں کو بے حد کرب سے گزرنا پڑتا ہے۔

خیال رہے کہ خود کشی میں معاونت فراہم کرنا آسڑیلیا بھر میں غیرقانونی ہے اور وکٹوریہ ایسا قانون بنانے والا پہلا صوبہ ہے۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے کیتھولک چرچ نے اس قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس  کی وجہ سے ہیلتھ کیئر کے ایک مشکل باب کا آغاز ہوگا۔


متعلقہ خبریں