’پی ٹی آئی کا چیئرمین سینیٹ نہ رہا تو مشکل ہوجائے گی‘


اسلام آباد: سینیئر صحافی ندیم ملک نے کہا جب صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب کیا گیا تو صورتحال مختلف تھی اور پاکستان پیپلزپارٹی نے اس وقت حالات کے مطابق درست فیصلہ کیا لیکن اب بات ویسی نہیں رہی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان نے کہا کہ  اگر حکومت اپنا چیئرمین سینیٹ نہ بچا پائی تو آنے والے دن بہت کٹھن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے بعد اپوزیشن کا حوصلہ بڑھ جائے گا اور وہ عوام کے ساتھ سڑکوں پر بھی نکل سکتی ہے۔

ن لیگی رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ ماضی کے برعکس حکومت کے سیاسی انتقام کے باوجودہ پارٹیاں نہیں ٹوٹیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو کیا لوگوں کا ضمیر جاگ گیا تھا تو جہانگیر خان کے جہاز میں آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سنجرانی صاحب نہایت نفیس آدمی ہیں لیکن اکثریت کھوچکے ہیں اور جمہوریت کا دارومدار بھی اکثریت پر ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت سے کوئی بھی سوال کرلیں ان کا جواب ہوتا ہے ماضی میں یہ کیا وہ کیا لیکن اب ان کو جواب دینا پڑے گا کیوں کہ 10 ماہ گزر گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا عمران خان انجانے اعظم کی بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ہر برائی کا ذمہ داری سابقہ حکومتوں پر نہ ڈالیں۔

ن لیگی رہنما نے کہ اس وقت ملک میں مضحکہ خیز مہنگائی ہے اور وزیراعظم کو اچانک یاد آجاتا ہے کہ سبسیڈی دینی چاہیے۔

موجودہ حکومت وہی کر رہی ہے جو نہیں کرنا چاہیے کوئی پلاننگ نہیں ہے کیوں کہ یہ پہلے ٹیکس لگاتے ہیں اور بعد میں سبسیڈی دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حکومت خود دس ماہ میں تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لے چکی ہے وہ قرضے لینے کا طعنہ دے رہی ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ کی سیٹ ٹیبل پر پڑی ہے کیوں کہ اپوزیشن کے پاس 63 ووٹ ہیں اور جیت کے لیے 53 درکار ہیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ آج تک 60 سے زائد لوگ ہمارے ساتھ رابطے میں تھے اور ہمیں بظاہر کوئی آثار نہیں لگ رہے کہ کوئی پارٹی تبدیل کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ ماضی میں بھی اختلافات تھے اور اب بھی ہیں لیکن اب سیاسی صورتحال بدل چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کا امیدوار بھی بلوچستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خریدوفروخت نہیں کریں گے یہ بد نما سیاست ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم تو حکومت کے مخالف ہیں آپ عوام سے پوچھ لیں بلکہ اب تو اسدعمر بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک میں کچھ نہیں ہے۔

پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ ہر حکومت نے مشکل فیصلے کیے ہیں موجودہ حکمران کچھ نیا نہیں کر رہے کیوں کہ ایک حکومت بڑے منصوبے کی بنیاد رکھتی ہے اور دوسری مکمل کرتی ہے ورنہ دس ماہ میں کچھ نہیں ہوتا۔

پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ہماری پارٹی پہلے دن سے صادق سنجرانی کے ساتھ کھڑی تھی اورآج بھی کھڑی ہے لیکن الیکشن میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فاورڈ بلاک بننا کوئی نئی بات نہیں لیکن ہم خریدوفروخت نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور ن لیگ آج کل دو جسم ایک جان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک کام جمہوری عمل سے ہو رہا ہے تو پھر ہمیں کوئی ڈر نہیں ہم اپنے امیدوار کے ساتھ ہیں۔

میاں اسلم نے کہا کہ سابقہ حکومت نے پنجاب کو ایک ٹریلین سے زیادہ کا مقروض کر دیا ہے اور ہم اسے اتار رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا پی پی پی اور ن لیگی رہنمائی کی سوچ پر پہرا ہے اور انہوں نے باہمی اتفاق کر لیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ ہم اپنی کوشش کر رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی گئے تھے کہ صادق سنجرانی کو نہ ہٹایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جولوگ ماضی میں ہمارے ساتھ آج اپوزیشن کے ساتھ ہیں اور خریدوفروخت کا الزام پی ٹی آئی پر لگایا جائے گا۔ جام کمال نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں باقی ہار جیت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔


متعلقہ خبریں