نیرنگی سیاست دوراں: پی پی پی صادق سنجرانی کے خلاف صف آرا


اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف آج جب ایوان بالا (سینیٹ) میں تحریک عدم اعتماد پیش ہو گی تو اسے ’نیرنگی سیاست دوراں‘ ہی کا نتیجہ قرار دیا جائے گا کہ سینیٹر صادق سنجرانی کو چیئرمین سنیٹ منتخب کرانے والی پاکستان پیپلزپارٹی پیش ہونے والی قرارداد کی بڑی محرک ہوگی۔

ملک کے سیاسی مبصرین یقین رکھتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے جب صادق سنجرانی کا انتخاب کیا گیا تھا تو اس میں مرکزی کردار پی پی پی نے ادا کیا تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس وقت بلوچستان کی حکومت بھی ختم ہوئی تھی۔

اس ضمن میں بعض سیاسی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ جن مقاصد اور محرکات کے باعث صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب کرایا گیا تھا چونکہ اب وہ تبدیل ہوگئے ہیں اس لیے چیئرمین سینیٹ کی بھی تبدیلی عمل میں لائی جارہی ہے۔

سینیٹ انتخاب: کپتان نے پیغام بھیجا تو۔۔۔؟

ہم نیوز کے مطابق جب ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا توحروف تہجی کی ترتیب سے باری باری اراکین کے نام پکارے جائیں گے۔

ایوان بالا کو دیے جانے والے بیلٹ پیپرز پر دو خانے ہیں جن میں سے ایک پردرج ہے کہ کیا آپ قرارداد کےحق میں ہیں ؟ اور دوسرے خانے میں لکھا ہوا ہے کہ کیا آپ قرارداد کے مخالف ہیں؟

ایوان بالا میں بنائے گئے پولنگ بوتھ میں مہر رکھی ہوئی ہوگی اور مہر لگانے کے بعد سیاہی خشک ہونے کا انتظار کیا جائے گا۔ سیاہی خشک ہونے کے بعد تہہ شدہ بیلٹ پیپر سیکریٹری کی ٹیبل پر رکھے بیلٹ بکس میں ڈال دیا جائے گا۔

انتخابی طریقہ کار کے متعلق جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ بیلٹ پیپر کی تہہ لگاتے وقت خیال رکھنا ہوگا کہ پیپر کی پشت پر مہر واضح نہ ہو۔ اراکین کو یہ سہولت حاصل ہوگی کہ اگر بیلٹ پیپر غلطی سے ضائع ہو جائے تو وہ بیلٹ پیپر بدل سکتے ہیں۔

انتخابی طریقہ کار کے مطابق ضائع شدہ بیلٹ پیپر کو مسوخ تصور کیا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ کامعاملہ، حزب اختلاف اور حکومتی سینیٹرز کا عشائیہ

ہم نیوز کے مطابق قرارداد کے محرک قواعد کے مطابق 15 منٹ تک اپنے مؤقف کی حمایت میں بات کرنے کے مجاز ہوں گے جب کہ چیئرمین سینیٹ 30 منٹ تک گفتگو کرسکیں گے۔

ایوان بالا میں ہونے والی تقاریر کے بعد خفیہ رائے شماری کے ذریعے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر رائے شماری کرائی جائے گی۔ قرارداد کے حق میں اگر 53 یا اس سے زائد ووٹ آئے تو چیئرمین سینٹ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا بصورت دیگر چیئرمین سینیٹ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے ۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی یہی طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں