تحریک عدم اعتماد کی ناکامی،مصطفے نواز کھوکھر نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا

مصطفیٰ نواز کھوکھر

اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن کی شکست پر پیپلزپارٹی کے  سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر دلبرداشتہ ہو گئے، انہوں نے سینیٹر شپ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سینیٹر مصطفے نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک اعتماد میں اپوزیشن کی طرف سے 14ووٹوں کا کم ہونا افسوسناک بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 14ساتھیوں نے انتہائی افسوسناک کردا ادا کیا ہے ۔ ان حالات میں سینیٹ میں رہنا کم از کم میرے لئے مناسب نہیں ہے۔ سینیٹرشپ پارٹی کی امانت ہے میں اپنا استعفی چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پیش کردوں گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر اپنا ردعمل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیاہے۔

مریم نواز نے لکھا کہ ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑنے کا کھیل قابل فخر نہیں، شرمناک فعل ہے جو ہر بار کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جمہوری قوتوں کو ڈرے بغیر اپنا حق چھیننا چاہیے۔ سیلکٹد کب تک خیر منائیں گے؟ جعل سازی کو ایک دن مٹنا ہے۔ تحریک عدم اعتماد دوبارہ لانی چاہیے۔

واضح رہے کہ آج ایوان بالا میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام ہو گئی ہیں۔

صادق سنجرانی کواپوزیشن کے 9 ووٹ ملنے سے متحدہ حزب اختلاف کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی۔

ایوان بالا میں مجموعی طور پر 104 ارکان ہیں جن میں سے اسحاق ڈار نے حلف نہیں اٹھایا تو آج 103 ممبران نے ووٹنگ میں حصہ لینا تھا۔

جماعت اسلامی کے دو ممبران سراج الحق اور مشتاق احمد نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا جب کہ ن لیگ کے چوہدری تنویر بھی غیر حاضر رہے۔

آج مجموعی طور پر 100 اراکین نے ووٹ ڈالا اور تحریک کے حق میں 51، مخالفت میں44 ووٹ پڑے جب کہ 5 مسترد ہوئے۔

چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک کامیاب بنانے کے لیے حزب اختلاف کو 53 ووٹ درکار تھے جو پورے نہیں ہو سکے۔

چیئرمین سینیٹ کے بعد ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈی والا کیخلاف حکومت کی تحریک عدم اعتماد بھی ناکام ہو گئی ہے۔ تحریک پر رائے دہی کے عمل میں حزب اختلاف کی اکثریت نے حصہ نہیں لیا۔

سلیم مانڈی والا پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ہیں اور ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد حکومتی اتحاد نے پیش کی تھی جس کو کامیاب بنانے کے لیے بھی 53 ووٹ درکار تھے۔

یہ بھی پڑھیے: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام


متعلقہ خبریں