’اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی سے عمران خان مضبوط نہیں ہوئے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے سے انہیں دھچکا لگا ہے لیکن اس سے حکومت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سئینر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ ایسی کامیابیوں سے حکومتیں کامیاب نہیں بلکہ ناکام ہوتی ہیں۔ اس معاملے سے اپوزیشن میں اختلافات پیدا ہوں گے لیکن اس کا حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہونا۔

سینیئر تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ سیاست میں اخلاقیات نہیں ہوتیں، اپوزیشن نے حکومت کے خلاف جو ماحول بنایا ہوا تھا اس میں یہ ان کا پہلا آسان ہدف تھا، اب اس میں ناکامی سے اپوزیشن کو نقصان اور حکومت کو فائدہ ہوا ہے۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ وقتی طورپر حکومت کو کامیابی ہوئی ہوگی لیکن مستقبل میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر ایک شخص کے حوالے سے بھی ثابت ہوا کہ اس نے دھمکی یا پیسے لے کر حکومت کو ووٹ دیا تو اس سے حکومت کی ساکھ کو بہت نقصان ہوگا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجدشعیب نے کہا کہ ایوان خواہشات کی بنیاد پر نہیں بلکہ نمبروں کی بنیاد پر چلتا ہے۔ پیپلزپارٹی اپوزیشن کے ساتھ ہے لیکن درحقیقت وہ ساتھ نہیں ہے۔ حکومت کو یہ فائدہ ہوا ہے کہ پہلے سے تقسیم اپوزیشن مزید تقسیم ہوگئی ہے۔

تجزیہ کار فاروق عادل کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اس تحریک سے بے شک حکومت کو فائدہ ہوا ہے لیکن تحریک انصاف کو اخلاقی طورپر نقصان ہوا ہے کہ وہ ماضی میں اس طرز کی سیاست کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جمہوریت یہی ہے کہ نتائج کوتسلیم کیا جائے کہ چودہ سینیٹرز کی رائے یہی ہے بے شک انہوں نے غیرمتوقع طورپر فیصلہ دیا ہے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ کسی رکن کی جانب سے پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے پیسے لیے ہیں۔ صادق سنجرانی کو پیپلزپارٹی لائی تھی لیکن اب انہوں نے زیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ پہلے سے دباؤ کاشکار حزب اختلاف کو مزید دباو کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رضا رومی نے کہا کہ سیاست میں جو آج ہوا ہے یہ ہماری سیاست میں ہوتا رہا ہے، حکومت کو کامیابی ملی ہے لیکن اس سے جمہوریت داغدار ہوئی ہے، اپوزیشن نے بغیر تیاری کے یہ کام کیا ہے اور اس میں ناکامی ہوئی ہے۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا چیئرمین سینیٹ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ ہی غیردانشمندانہ تھا کہ اس کی تبدیلی سے قانون سازی پر کوئی فرق نہیں پڑنا ہے۔ اس ساری لڑائی میں پیپلزپارٹی نے اپنا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

فاروق عادل نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن کو مزید تقسیم کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سوال کے جواب میں رضا رومی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کرنا ہے، یہ کڑوی گولی ہے جسے عوام نے برداشت کرنا ہے۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی ہورہی ہے لیکن روپے کی قدر بھی گررہی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے مجبور ہے کہ اب تیل مہنگا خرید کر حکومت سستا نہیں دے سکتی ہے۔

امجد شعیب نے کہا کہ حکومت کے پاس پیسے اکٹھا کرنے کا یہ آسان طریقہ ہوتا ہے جبکہ پورے نظام کی اصلاح میں وقت لگتا ہے اور یہ مشکل کام ہوتا ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کے لیے یہ اضافہ ناگزیر تھا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

فاروق عادل کا کہنا تھا کہ اقتصادی معاملات سے یہ درست فیصلہ ہے لیکن حکومت آسان راستے کا انتخاب کرتی ہے۔ حکومت کے پاس اور بھی راستے موجود ہیں لیکن انہوں نے آسان راستے کا انتخاب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:ووٹ ہار گئے،نوٹ جیت گئے ہیں،کائرہ،اپوزیشن عقل کے ناخن لے،شیخ رشید


متعلقہ خبریں