تحریک عدم اعتماد:خفیہ رائے شماری میں گیم کیسے پلٹی؟

صادق سنجرانی دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ منتخب

اسلام آباد: آج ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر خفیہ بیلٹنگ میں اپوزیشن کے14 ووٹ کم ہوگئے،9 مخالفت میں ڈلے اور 5 مسترد ہوگئے،ایسا کیوں کر ہوا،سوالات اٹھ گئے،اپوزیشن قیادت نے پارٹی میں ان سوالات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر کارروائی شروع ہوئی تو 64 ارکان نے کھڑے ہوکر چئیرمین کو ہٹانے کی تحریک منظور کرائی پھر خفیہ رائے شماری میں گیم بلٹ گئی۔ یہ گیم آخر پلٹ  کیسے گئی؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے 9 ارکان کون تھے؟5 ووٹ مسترد ہوئے یا کئے گئے؟

اپوزیشن قیادت نے ان سوالات کا جواب جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

اپوزیشن قیادت کو حکومتی اتحاد کے اپوزیشن سے رابطوں کی اطلاعات موجود  تھیں،ن لیگی سینیٹرز کلثوم پروین اور دلاور خان صادق سنجرانی کے عشائیے میں شرکت کے بعد شک کے ریڈار میں تھے۔

کچھ بلوچ ارکان کے بھی حکومت سے رابطے  بھی سامنے آ رہے تھے،حکومتی ذرائع 10 سے زائد اپوزیشن ارکان کی حمایت کا دعوی کررہے تھےجو درست ثابت ہوا۔

14 ارکان کون تھے ؟ ذرائع بتاتے ہیں کہ  دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اندر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،یہ معلوم کیا جائے گا کہ کون سے ارکان حکومت سے رابطے  میں رہے۔ صادق سنجرانی سے کس کس کی ذاتی تعلقات تھے؟

یہ بھی پڑھیں:14 سینیٹرز نے جمہوریت کی پیٹھ پر چھرا گھونپا، نہیں چھوڑیں گے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رکن سمیت مسلم لیگ ن کے کچھ دیگر ارکان ، بلوچستان اور سندھ سے انہی جماعتوں کے کچھ ارکان بھی شک کے دائرے میں ہیں۔

صادق سنجرانی کے ساتھ ملاقاتیں کرنے والے بلوچ سینیٹرز کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹیوں میں ارکان سے حلفیہ بیان لینے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ووٹ ہار گئے،نوٹ جیت گئے ہیں،کائرہ،اپوزیشن عقل کے ناخن لے،شیخ رشید

پاکستان پیپلزپارٹی کے تمام سینیٹرز نے اپنے استعفے بلاول بھٹو کو جمع کرادیے


متعلقہ خبریں