پنجاب کےسرکاری اسپتالوں میں300 سے زائد مشینیں خراب ہونے کا انکشاف

لاہور: سرکاری اسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس وصولی شروع

فوٹو: فائل


لاہور: پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تبدیلی سرکار کے دور میں بھی اسپتالوں کے مسائل ختم نہ ہوئے ،بڑے سرکاری اسپتالوں میں تین سو سے زائد مشینیں خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ 

محکمہ صحت کے ذرائع کا کہناہے کہ فنڈز کی کمی یا محکمہ سپیشلائزڈ پیلتھ کئیر کی غفلت، صوبے کے انچاس ٹیچنگ اسپتالوں میں تین سو اکیاون مشینیں خراب پڑی ہیں، جس کے باعث مریضوں کے علاج میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں ۔

سروسز اسپتال لاہور میں سات انستھیزیا، پندرہ سانس لینے والے پمپ، چھ وینٹی لیٹر، پانچ الٹراساؤنڈ سمیت چھپن مشینیں کام نہیں کر رہی، ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں وینٹی لیٹرز اور اینڈو اسکوپی مشیین سمیت پینتالیس  مختلف مشینیں خراب ہیں۔

اسی طرح میو اسپتال لاہور میں اٹھائیس اور شیخ زید اسپتال رحیم یار خان میں پانچ انکیوبیٹرز سمیت اکتیس مشینیں ناکارہ پڑی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے اسپتالوں میں گردے کی پتھری کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی سات لیتھرٹرپسی مشینیں اور انیس ڈائلسیز مشینیں بھی کام نہیں کر رہیں ۔

دکھ درد کے مارے مریضوں اور ان کے ورثاء کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی مشینیں نہ چلنے سے مہنگی لیبارٹریز جانا مجبوری بن گیا ہے ۔ بے روزگاری اور مہنگائی کے اس دورمیں انکے لیے علاج کرانا ناممکن ہوتا جارہاہے۔

پریشان حال مریضوں نے ہم نیوز کے توسط سے حکومت سے خراب مشینوں کو فوری بحال کر کے شعبہ صحت میں تبدیلی کے وعدے سچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ہم نیوز کی خبر پر نوٹس لیتےہوئے پنجاب بھر کے سرکاری اسپتالوں سے خراب مشینوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہاہے کہ تمام ایم ایس اپنے اسپتالوں کی مشینری کی کارکردگی بارے تفصیلی رپورٹ بھیجیں۔ سرکاری اسپتالوں میں ناکارہ مشینری کو فوری بدلا جائے گا۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ خراب ایم آر آئی، الٹراساؤنڈ و دیگر مشینری کو فورای مرمت کروانے کا حکم دے دیاہے۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ کی اسکیموں  میں نئی مشینری کی خریداری کیلئے متعلقہ شعبوں کو  فہرستیں تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور: سرکاری اسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس وصولی شروع


متعلقہ خبریں