بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر، بھارتی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر، بھارتی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

فائل فوٹو


بھارت کی عدالت عظمیٰ نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام  مندر تعمیر کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت 6 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے یہ حکم ثالثی کے لیے بنائے گئے پینل کی ناکامی کے بعد  دیا ہے۔

تنازعہ کے حل کے لیے 3 رکنی ثالثی پینل بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج فقیر محمد ابراہیم خلیف اللہ کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا جو کوئی بھی حل تلاش کرنے میں ناکام رہا۔

ثالثی پینل کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندو اور مسلمان جماعتیں تنازع کا حل ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔

یاد رہے کہ 1992 میں مشتعل ہندو گروہ نے ایودھیا کی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد بدترین فسادات نے جنم لیا اور ہزارو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

بابری مسجد کو شہید کیے جانے کے بعد سے اس مقام کا کنٹرول سپریم کورٹ نے سنبھال لیا تھا۔

مسجد کی جگہ کیا تعمیر ہونا چاہیے، اس حوالے مسلمان اور ہندو دونوں کی جانب  سے درخواستیں سپریم کورٹ میں جمع کروا رکھیں ہیں جس نے اس معاملے پر 8 مارچ کو ثالثی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے مئی میں ثالثی پینل کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے 15 اگست کی مہلت دی تھی۔

خیال رہے کہ 2010 میں ں الہ آباد ہائی کورٹ  نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ  بابری مسجد کی 2.77 ایکڑ زمین کو تینوں فریقین سنی وفاق بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا کے درمیان تقسیم کی جائے۔

تنازعہ کے دونون فریقین نے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے جہاں 6 اگست 2019 سے 14 اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔


متعلقہ خبریں