’حزب اختلاف کی جماعتیں اپنے باغی سینیٹرز کے خلاف کارروائی نہیں کرینگی‘



اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا سبب بننے والے سینیٹرز کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتیں کارروائی نہیں کریں گی۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار عادل شاہ زیب نے کہا کہ جماعتوں نے نشاندہی کرلی ہے لیکن یہ منصوبہ بندی سے ہوا ہے۔ حکومت کے ووٹ خریدنے یا ان پر دباو ڈالنے کے ثبوت نہیں ہیں لیکن یہ بھی بات ہے کہ صادق سنجرانی کے خلاف کسی کے جذبات نہیں تھے۔

تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ جماعتوں کو اپنی اپنی سطح پر معلوم ہوچکا ہے لیکن یہ معاملہ وہ اس سے آگے نہیں بڑھائیں گی۔

تجزیہ کار اطہرکاظمی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے جو کارروائی کرنی تھی وہ حاصل بزنجو کے ساتھ کردی ہے۔ جماعتوں نے جیسے سینیٹرز بنوائے تھے انہوں نے بھی جماعت سے اسی طرح وفاداری دکھائی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ یہ قوم کو دھوکہ نہیں دیا گیا ہے بلکہ یہ ایک سیاسی چال ہے۔ اس معاملے پر ہر جماعت نے اپنا مفاد دیکھنا ہوتا ہے اور انہوں نے یہی کام کیا ہے۔

مہنگائی کی شرح میں دس فیصد سے اضافے سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسی ایسی ہے کہ اس کے نتیجے میں 19 فیصد تک جاسکتی ہے۔ حکومت کو اسدعمر کی رخصتی سے دھچکہ لگا ہے۔

امتیاز گل نے کہا کہ نئی حکومت کے بجٹ کو ایک ماہ ہوا ہے، تاجروں نے اپنی سطح پر اضافہ کیا ہے جبکہ ٹیکسوں کے حوالے سے بھی بے یقینی کی کیفیت جاری ہے۔

اطہرکاظمی نے کہا کہ ابھی حکومت کی پالیسی کا بہت کم وقت ہوا ہے، جو آج ہورہا ہے اس میں ماضی کی پالیسیوں کا بھی حصہ ہے۔

عادل شاہ زیب نے کہا کہ کونسی حکومت اور کونسی معاشی پالیسی، حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر کی جس سے معیشت کو نقصان ہوا۔ حکومت کے اب تک کسی معاشی فیصلے کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔

امجد شعیب نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ضرور ہوئی ہے لیکن اسے معاشی پالیسی سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔ اگر حکومت نے مصنوعی طورپر مہنگائی کرنے کی کوشش کی تو اس کا نتیجہ بھی عوام ہی کو بھگتنا پڑے گا۔

امریکی صدر کی ثالثی کی دوبارہ پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں امجد شعیب نے کہا کہ وزیراعظم کی ملاقات کے بعد یہ معاملہ دنیا کے سامنے اٹھا لیکن پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پھر محنت نہیں کی۔ اگر پاکستان اس معاملے میں مزید کوشش کرتا تو بھارت پر زیادہ دباؤ آتا۔

امتیاز گل کا کہنا تھا کہ یہ بڑی کامیابی ہے کہ امریکہ نے ایک موضوع پر دو بار بات کی ہے، امریکی صدر کی بات دنیا بھر میں سنی جاتی ہے اور اس کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے۔

عادل شاہ زیب نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو اس طرح اجاگر کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی ضرورت ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے، اب بھی ایسا ہی ہور ہا ہے۔

اطہرکاظمی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈٹرمپ کا اس بات کا ذکر کرنا بڑی بات ہے، پاکستان کو اچھی سفارت کاری سے اس معاملے کو زندہ رکھنا چاہیے تاکہ بھارت پر مسلسل دباؤ آتا رہے۔

یہ بھی پڑھیے: تحریک عدم اعتماد کی ناکامی، پیپلز پارٹی نے حقائق کی کھوج کیلئے کمیٹی بنادی


متعلقہ خبریں