امریکہ، ایران معاہدہ: نئے مسودے کا اہم نکتہ سامنے آگیا

ٹرمپ ایران سے معاہدہ کرنے پر آمادہ: نئے مسودے کا اہم نکتہ سامنے آگیا

اسلام آباد: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے کی ذمہ داری سینیٹ میں قانون ساز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر لنڈسے گراہم کو سونپ دی ہے۔ طاقتور ری پبلکن سینیٹر جو معاہدہ تیار کریں گے وہ ایران اور امریکہ سمیت دیگر پانچ بڑی طاقتوں کے درمیان طے پائے گا۔

اس معاہدے کو اس کا متبادل سمجھا جائے گا جو سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کے دور میں جوہری معاہدے کے نام سے طے پا یا تھا اور جس سے امریکہ نے اپنے طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

رکن کانگریس سینیٹر لینڈسے گراہم اس وقت ان اہم امریکی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جنہوں نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

بارک اوبامہ کے دور میں جو جوہری معاہدہ طے پایا تھا اس پر امریکہ اور ایران کے علاوہ پانچ دیگر ممالک کے بھی دستخط تھے۔

وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کی ملاقات

امریکہ کے مؤقر اخبار ’ڈیلی بیسٹ‘ نے یہ انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس ضمن میں اسے اطلاع وائٹ ہاؤس کے چار اہم ترین افراد نے دی ہے۔

اخبار کے مطابق اطلاع دینے والوں نے بتایا ہے کہ جو نیا معاہدہ تیار کیا جارہا ہے کہ اس کی تیاری میں بیرون ملک سے بھی تجاویز اور آرا لی جا رہی ہیں۔

امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سینیٹر لنڈسے گراہم خاصی اہمیت کے حامل تصور کیے جاتے ہیں اور خلیج میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں ان ہی کی کاوش کا عکاس قرار دی جاتی ہیں۔

امریکی اخبار نے بعض اراکین کانگریس کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری کشیدگی کا اگر فوری طور پر خاتمہ نہیں ہوتا ہے تو وہ فوجی محاذ آرائی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

امریکی غلطی ہے کہ وہ پاکستان کے لیے پالیسیاں بدلتا رہا، سینیٹر گراہم

ڈیلی بیسٹ کے مطابق بارک اوبامہ انتظامیہ کا حصہ رہ چکنے والے کئی امریکی حکام کو یقین ہے کہ جب تک ٹرمپ انتظامیہ ایران پرعائد پابندیوں میں نرمی پیدا نہیں کرے گی اس وقت تک تہران مذاکرات کی میز پر نہیں آئے گا۔

امریکی اخبار کے مطابق سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ موجودہ امریکی انتظامیہ کے افسران کے علاوہ دیگراہمیت کے حامل افراد بھی کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ تیار کیے جانے والے معاہدے میں امریکہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایران سے ‘معاہدے 123’ میں شامل ہونے کا مطالبہ کرے۔

ڈیلی بیسٹ کے مطابق اس معاہدے میں اب تک 40 ممالک شامل ہیں جنہوں نے امریکہ کو جوہری عدم پھیلاؤ کی یقین دہائی کرائی ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں