امریکہ اور روس ’آئی این ایف‘سے دستبردار: الزام ماسکو پر دھر دیا

امریکہ اور روس ’آئی این ایف‘سے دستبردار: الزام ماسکو پر دھر دیا

اسلام آباد: امریکہ اور روس نے جوہری ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے ’انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی‘ (آئی این ایف ) سے باضابطہ طور پر دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اس بات کا باضابطہ اعلان بینکاک میں کیا۔

مائیک پومپیو نے آئی این ایف سے باضابطہ دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار روس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو اپنے ناموافق میزائل نظام کو تباہ کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔

امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز ( آسیان) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں موجود تھے۔ بینکاک میں گزشتہ روز اسی اجلاس کے دوران پے در پے نصف درجن دھماکے ہوئے تھے۔

مائیک پومپیو کی جانب سے معاہدے کے خاتمے کے اعلان سے قبل روس کے وزیرخارجہ سرگئی لیوروف نے کہا تھا کہ معاہدے کو امریکی اقدام کے بعد ختم کیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن نے معاہدے سے دستبرداری اختیار کرکے سنگین غلطی کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل ایران کے ساتھ سابقہ امریکی صدر بارک اوبامہ کے دور میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے بھی یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی تھی جس پر تہران کا شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ اس وقت سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان سخت کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ضمن میں کہا ہے کہ وہ اس بات کے خواہش مند ہیں کہ ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے جو جوہری معاہدہ ہو اس پر روس اور چین دونوں دستخط کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ اس سلسلے میں روس اور چین سے بات چیت بھی کرچکے ہیں اور وہ دونوں اس حوالے سے پرعزم ہیں۔

سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسزٹریٹی (آئی این ایف) معاہدے نے 500 سے لے کر 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

یہ معاہدہ 1987 میں امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن اور سابقہ سوویت یونین کے سربراہ میخائل گوربا چوف کے درمیان طے پایا تھا۔ دونوں ممالک نے 32 سال تک اس معاہدے کی پاسداری کی البتہ ماضی میں متعدد مرتبہ ایک دوسرے پر خلاف ورزی کے الزامات بھی عائد کیے گئے مگر معاہد برقرار رہا۔

تاریخی اعتبار سے سابقہ سوویت یونین کے آخری سربراہ میخائل گورباچوف ہی تھے کیونکہ انہی کے دور میں سوویت یونین ٹوٹ کر کئی آزاد ریاستوں میں بکھر گیا تھا۔ سوویت یونین کے خاتمے سے دنیا میں واحد سپرپاور کے تصور نے عملی شکل بھی اختیار کی تھی۔

بی بی سی کے مطابق امریکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ روس نے 9 ایم 729 نامی میزائل (جنھیں نیٹو ایس ایس سی 8 کے نام سے جانتی ہے) نصب کر دیے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس الزام کو جب نیٹو ممالک کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے بھی امریکی دعوے کی تصدیق کردی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ اگر روس نے دو اگست 2019 تک معاہدے کی طے کردہ حدود کی پاسداری نہ کی تو امریکہ اس سے دستبردار ہو جائے گا۔ امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے ملک پر عائد معاہدے کی تمام پابندیاں معطل کردی تھیں۔

امریکہ اور روس کی معاہدے سے دستبرداری پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس طرح جوہری جنگ کے خلاف ایک اہم ترین پیش رفت رول بیک ہو گئی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بلیسٹک میزائلوں کا خطرہ کم نہیں ہوگا بلکہ ان کے مزید بڑھنے کا امکان ہے۔


متعلقہ خبریں