عمران خان پاکستانی اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ساتھ بٹھائیں، عقیل کریم ڈھیڈی



اسلام آباد: اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ساتھ بٹھائیں اس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک  میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ پالیسی ریٹ 5.7 پوائنٹ تھا جسے 13.25 پر لے جایا گیا جس نے معیشت پر برے اثرات مرتب کیے اور پورا ملک مسائل سے دوچار ہو گیا ہے۔ اگر کاروبار خراب ہو جائے تو سنبھلنے میں تین ماہ لگ جاتے ہیں۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کے بحران سے قبل کچھ کمپنیوں کو اندازہ تھا کہ معاملات خراب ہونے جا رہے ہیں اور انہوں نے بڑی تعداد میں اپنے شیئرز فروخت کیے اور رقم ادھر سے اُدھر کی۔ سیکیورٹی ایکسچینج کمپنی نے اس کی تحقیقات کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دکاندار 20 ہزار ٹیکس دینے کے لیے ایڈوائزر رکھے گا جو دو ڈھائی لاکھ روپے لے گا تو مسائل خود بخود پیدا ہوں گے۔ اس لیے چھوٹے تاجر فکس ٹیکس کی بات کرتے ہیں جو غلط نہیں ہے۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے 6 ٹریلین کا قرضہ بڑھا ہے۔ وزیر اعظم کی وجہ سے سعودیہ عرب، قطر اور دیگر ممالک نے قرضہ دیا ہے اس میں کسی اور کا کوئی کمال نہیں ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ یہ ایک عام آدمی کو بھی اندازہ ہوتا ہے کہ جب آئی ایم ایف کا پروگرام لیا جا رہا ہوتا ہے تو معیشت پر فرق پڑتا ہے۔ اسٹاک ایکسچینج میں موجود لوگ ان معاملات سے بخوبی واقف ہیں اس لیے وہ اپنے شیئرز کو بڑی تعداد میں فروخت کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ڈسکاؤنٹ ریٹ کم کرنا ہو گا ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم خود بھی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حق میں نہیں تھے لیکن مجبورا جانا پڑا۔

ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ اگر آپ گیس، پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائیں گے تو مہنگائی میں خود بخود اضافہ ہو گا آپ اسے روک نہیں سکتے۔

چیئرمین یونین اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائسز (ایس ایم ای) ایسوسی ایشن ذوالفقار تھاور نے کہا کہ پالیسیاں بناتے وقت حکومت ہم سے پوچھتی ضرور ہے لیکن ہماری تجاویز پر عمل نہیں کیا جاتا۔ موجودہ حکومت کی پالیسی دوستانہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای 3.2 ملین نہیں ہے یہ تعداد تو 60، 70 سال پرانی ہیں اب تو بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔ ان کو ایس ایم ای پالیسی اچھی بنانی پڑے گی جس کے لیے سروے کرنے کی ضرورت ہے۔

ذوالفقار تھاور نے کہا کہ سمیڈا انتہائی اہم شعبہ ہے لیکن گزشتہ دو سال سے یتیم چھوڑا ہوا ہے اور اس کا سربراہ ہی نہیں لگایا جا رہا۔ برآمدات بڑھیں گی تو بہتری آئے گی گورنر اسٹیٹ بینک کسی کو بھی لگا دیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کی وجہ سے تاجر پریشان ہیں اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔

صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ ہم بہت زیادہ ٹیکس دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت ہمیں ٹیکس چور کہتی ہے کیونکہ درمیان میں ایف بی آر ڈنڈی مار رہا ہے، چھوٹے سے چھوٹا تاجر بھی 30 سے 35 ہزار انکم ٹیکس دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہم سے بیٹھ کر بات کریں تو ہم انہیں تفصیلات سے آگاہ کریں لیکن وہ تو ہمارے ساتھ بات کرنے کو ہی تیار نہیں۔ حکومت فکس ٹیکس کو کیوں نہیں لا رہی جبکہ اسد عمر نے فکس ٹیکس کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن ایف بی آر ایسا کرنے نہیں دے رہا کیونکہ یہاں ان کی کرپشن بند ہوتی ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ ایف بی آر کو درمیان میں سے ہٹا دیں تو سارے معاملات درست ہو جائیں گے اور ٹیکس میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہو گا۔

سینئئر صحافی اورپروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری عمران خان کی وجہ سے آ رہی ہے، یہ ہمارا برینڈ ہے اس کو خوار نہیں کیش کرانے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں