یوم شہداء پولیس آج منایا جا رہا ہے

یوم شہداء پولیس آج منایا جا رہا ہے

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیس کے افسروں اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آج یوم شہدائے پولیس منایا جا رہا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید  نے شہدائے پولیس کو سلام پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان پولیس نے رواں سالوں میں مضبوط پیشہ وارانہ فورس ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ پاکستان پولیس نے انسداد دہشتگردی آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس جنگ میں دیگر سیکیورٹی فورسز کیساتھ ہراول دستہ رہی۔

اس موقع پر سی ٹی او ٹریفک پولیس لاہور کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک نے شہید احمد مبین کی قبر پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

سی ٹی او کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک نے کہا کہ احمد مبین شہید نے اپنی جان قربان کر کے پولیس کے نام کو اعلی مرتبہ دیا، تجدید عہد ہے کہ ہم اپنے شہدا کو نہیں بھولے۔

ان کا کہنا تھا کہ  شہید احمد مبین کی خدمات سٹی ٹریفک پولیس کیلئے مشعل راہ ہیں، شہداء قوم و ملت کی سلامتی کو برقرار رکھنے کی روشن مثالیں ہیں۔

دوسری جانب ایس پی سول لائنز دوست محمد نے شہید سب انسپکٹر صدیق کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔

ترجمان پولیس کے مطابق شہید سب انسپکٹر محمد صدیق 1993 میں اپنے فرائض منصبی بجا آور لاتے ہوئے شہید ہوئے۔

شہید سب انسپکٹر محمد صدیق کے خاندان کو تمام مسائل کے حل کے لیے مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انعام وحید نے شہید سب انسپکٹر خالد ورک کی قبر پر حاضری، فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر شہید کی قبر پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی اور قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔

ڈاکٹر انعام وحید نے کہا کہ شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں جن کی ملک کے لیے لازوال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہناتھا کہ چار اگست ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے عظیم سپوتوں کا دن ہے۔

خیبرپختونخوا کے پولیس شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے صوبہ بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے جبکہ اس سلسلے میں مرکزی تقریب رات 8 بجے پشاور میں منعقد ہوگی۔

ترجمان پولیس کے مطابق 20 سال کے دوران خیبرپختونخوا پولیس کے 1726جوانوں کا وطن کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا۔

شہداء میں 2 ایڈیشنل ائی جی پی،2 ڈی ائی جی،2 ایس پی 19 ڈی ایس پی 31 انسپکٹرز بھی شامل ہیں۔

2009 میں دہشت گردی لہر کے دوران سب سے زیادہ 208 جوان شہید ہوئے، پولیس شہدا میں پشاور کا حصہ سب سے زیادہ 482 نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

بنوں 194،ڈی ائی خان پولیس کے164،سوات 128،چارسدہ پولیس کے 94 جوان وطن پر قربان ہوئے۔


متعلقہ خبریں