بھارتی واٹس اپ گروپ پر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کا انکشاف


نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں واٹس اپ گروپ پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی واٹس اپ گروپس میں انتخابات سے متعلقہ مواد روک کر مسلم مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا ہے جو زور و شور سے جاری ہے جبکہ خوف کی وجہ سے مسلمان اپنا اصل نام بتانے سے بھی کترا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں اخبار فروش کو روک کر اس کا نام پوچھا گیا اور جب اس نے اپنا نام ’’سندیپ‘‘ بتایا تو اسے اصل نام بتانے کا کہا گیا جس پر اس نے گھبراتے ہوئے اپنا اصل نام فہیم بتایا۔

پوچھنے والے نے مسلمان اخبار فروش پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ ہندو بچوں کو ملاوٹ شدہ کھانا بیچ رہے ہو جس کی وجہ سے وہ بیمار ہو رہے ہیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے بھارتی جریدے کو ویڈیو کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دہلی کی رہائشی کالونیوں میں یہ مختصر سی 3 منٹ کی ویڈیو بھارتی واٹس اپ گروپس میں چل رہی ہے اور اسی طرح کا مسلم مخالف دوسرا مواد بھی شیئر کیا جا رہا ہے جس سے ہندوؤں میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال پھیل رہا ہے۔

بھارتی واٹس اپ گروپس میں عام انتخابات کے بعد سے انتخابی مواد شیئر کیا جا رہا تھا جسے مکمل طور پر روک کر مسلم مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی ہٹ دھرمی: ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے گزشتہ پانچ سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کو اپنے نشانے پر رکھا اور اب انتخابات جیتنے کے بعد بھی وہ مسلم مخالف بیانات دے رہے ہیں۔

سیاسی جماعتیں بھارت میں ڈیجیٹل خواندگی کی کمی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جہاں لوگ حقیقی اور جھوٹی خبروں میں فرق نہیں کر سکتے اور سیاسی جماعتیں اس چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں