’میڈیا پر پابندی کا تاثر حکومت کو بدنام کرنے لیے ہے‘

فردوس اعوان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کل ہوگی

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان میں صحافت پر پابندیوں کے حوالے سے ایک تاثر ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میڈیا کی آزادی پریقین رکھتے ہیں لیکن حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ لوگوں نے جان بوجھ کرمیڈیا کے بارے میں غلط تاثر پیدا کیا۔

مشیر خاص نے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کا بیانیہ کچھ مفادات کے لیے ہے اور ذاتی درد کو میڈیا کا درد بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پیمرا قانون میں واضح لکھا ہے کہ کسی بھی سزایافتہ یا جیل میں موجود شخص کا انٹرویو نشر نہیں ہوگا اور یہ قوانین ہم نے نہیں بنائے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ برطاینہ اور امریکہ میں بھی یہی ہوتا ہے کہ تحقیقات کے دوران یا سزا کے بعد مجرموں کے انٹرویو نشر نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی صحافی بھی ملکی مفاد کے خلاف کام نہیں کرتا لیکن عالمی نشریاتی اداروں کی یہ ترجیح نہیں ہوتی اور وہ اپنے مفاد کے لیے لوگوں کو پاکستان کے خلاف بھی استعمال کرتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عالمی سطح پرساکھ بہتر ہونے پر اس کے خلاف کام کرنے کی کوشش ہوئی جس میں پاکستان سے بھی کچھ آوازیں اس میں شامل ہوئیں۔

وزیراعظم کی معاون نے بتایا کہ تحریک انصاف کے خلاف جو مہم چلائی گئی تھی اس کے بقایا جات بھی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرادا کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے جو حقیقی مسائل ہیں وہ ہم چاہتے ہیں کہ حل ہوں لیکن یہ معاملہ میڈیا مالکان اور ورکرز کے درمیان ہے جبکہ حکومت اور میڈیا مالکان کے درمیان بقایا جات کا معاملہ ہم نے حل کیا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان اور پیمرا کے درمیان کئی معاملات عدالتوں میں زیرالتواء ہیں جس پر وقت اور وسائل ضائع ہورہے ہیں۔

ان کا کہا تھا کہ وسائل کے بچاو اور معاملے کے فوری حل کے لیے میڈیا کورٹس کی تجویزدی گئی ہے لیکن اگر صحافتی تنظیموں نے اس سے اتفاق نہ کیا تو ہم یہ نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ورکرزکا مطالبہ تھا کہ حکومت مالکان کو ادائیگی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے ساتھ مشروط کرے، ہم نے اس حوالے سے سب سے مشاورت کی ہے۔


متعلقہ خبریں