کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ: راجیہ سبھا نے بل منظور کر لیا

کشمیر کی حالت زار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ و طلبہ تڑپ اٹھے

سری نگر: بھارت کے ایون بالا ’راجیہ سبھا‘ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

بل کی منظوری کے بعد کشمیر کو بھارتی آئین میں حامل خصوصی حیثیت کا 70 سال بعد خاتمہ کا آغاز ہو گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ پڑے۔

بھارتی ایوان بالا نے ریاست جموں کشمیر کو دومرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل کے مطابق ریاست لداخ اور جموں اینڈ سرینگر پر مشتمل ہوگی۔ دونوں علاقے مرکزی حکومت کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت ہونگے۔

کشمیر کی خصوصیت حیثیت کے حوالے سے بل لوک سبھا میں منگل کو پیش کیا جائیگا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستانی قوم سے بدھ کو خطاب کرینگے۔

اس سے قبل بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آئین کے آرٹیکل 370 کی شق ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کیا تھا اور ایوان بالا نے اس پر آتھ گھنٹے بحث کی۔

بھارتی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئین کی شق 370 کا خاتمہ صدارتی حکمنامے کے تحت کیا گیا ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم ہو گئی ہے۔

بھارت کے آئین کی شق 370 مقبوضہ وادی کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ہے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی حاصل تھی۔ اسی شق کے تحت بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق مقبوضہ وادی چنار کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے عام بھارتیوں کو یہ حق حاصل ہو جائے گا کہ وہ مقبوضہ وادی چنار میں جائیداد خرید سکیں گے۔

مقبوضہ وادی کشمیر کی قیادت پہلے ہی بھارت پر یہ الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا خواہاں ہے تاکہ وہاں کشمیری اقلیت میں ہو جائیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اسرائیل کا دورہ کرنے والے واحد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دراصل اسی فارمولے پر عمل پیرا ہیں جو ویسٹ بینک میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت نے اپنایا تھا۔

بھارت کی قابض سرکار نے اس اعلان کے ساتھ ہی مقبوضہ وادی کشمیر کو دو ریاستوں میں تبدیل کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے جس کے تحت ایک حصہ لداخ کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی نہیں ہے جب کہ دوسرا جموں و کشمیر ہوگا جس کی نام نہاد قانون ساز اسمبلی ہے۔

بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ اور مودی سرکار میں وزیرداخلہ کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے امیت شاہ نے اپنی تقریر سے قبل وزیراعظم نریندر مودی سے خصوصی ملاقات کی اور اس کے بعد کابینہ میں بریفنگ دی۔

بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرنے کا اعلان

بھارتی راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ ہم کشمیر پر چار بل پیش کررہے ہیں اور اس ضمن میں ہر طرح کے سوالات کے جوابات دینے کو بھی تیار ہیں۔

قابض بھارتی سرکار نے مقبوضہ وادی چنار کے حوالے سے اٹھائے جانے والے انتہائی قدم سے قبل کشمیریوں کے لیے انٹرنیٹ سروسز سمیت بیرونی دنیا سے رابطے کے تمام ذرائع منقطع کردیے ہیں۔

مقبوضہ وادی سے غیرملکی ذرائع ابلاغ سمیت بھارتی میڈیا کو بھی نکال دیا گیا ہے اور بمشکل چند ان صحافیوں کو وہاں رہنے کی اجازت دی گئی ہے جو بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی ’بولی‘ بولتے ہیں۔


اس حقیقت کا اظہار خود بھارت کی ممتاز خاتون صحافی برکھا دت نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں اس طرح کیا تھا کہ خدا معلوم مقبوضہ وادی میں کیا ہونے جارہا ہے؟

مودی سرکار کے احکامات پر ہندوؤں کی مقدس مانی جانے والی ’امرناتھ یاترا‘ بھی منسوخ کردی گئی تھی اور مقبوضہ وادی میں موجود تمام سیاحوں کو بھی فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کے احکامات دیے گئے تھے۔

بھارتی راجیہ سبھا میں امیت شاہ کی تقریر کے خلاف ہونے والی شدید ہنگامہ آرائی کے دوران حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کشمیر کے متعلق حکومتی فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حقیقت میں جمہوریت کا قتل ہے۔

بھارت کی مودی سرکار کی جنونیت کے منفی اثرات اس کی معیشت پر بھی رونما ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپیہ کی قدر میں 90 پیسے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ایک امریکی ڈالر بھارت کے 70 روپے 40 پیسے کے مساوی ہوگیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں بھی 476 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں