کشمیر پر ثالثی: ’ٹرمپ نے عمران خان کےساتھ مذاق کیا تھا‘



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کی ثالثی پرعمران خان کے ساتھ مذاق کیا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج ہے، دنیا کا تھانیدارامریکہ کہاں گیا جو ہر جگہ کارروائی کرتا ہے اور پھر ایک مذاق کرتے ہیں ہمارے وزیراعظم کیساتھ کہ ہم ثالثی کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارتی پارلیمنٹ میں بل پر بحث ہوئی؟ کیا عوام کی رائے لی گئی؟  بین الاقوامی برادری کا ضمیر اور جمہوریت پسندی کہاں گئی۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کشمیری دنیا کی طرف نہیں دیکھ رہے وہ مر جائیں گے لیکن کسی کی حکمرانی قبول نہیں کرنا چاہتے۔

عبد القادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں لیکن اب ہمیں بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے جلد کچھ نہ کیا تو پھر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی تعاون کے سوا کچھ نہیں کرسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ نریندرمودی کشمیریوں کے ساتھ بطورانسان سلوک نہیں کرتا اور اگر پاکستان مسئلہ کشمیر کو انسانی مسئلہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرے تو کوئی حل ممکن ہے۔

عبد القادر بلوچ نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک اس پیش رفت پر کوئی خاص ردعمل نہیں دیں گے اور اگر دیا بھی تو بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ہم نیوز کے پروگرام’ ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدام کے بعد عالمی برادری کا ردعمل بتائے گا کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی قوتوں نے مناسب ردعمل نہ دیا یہ ایک انسانی المیہ ہوگا کیوں کہ بھارت نے آج پوری دنیا کے بیانیے کی نفی کی اور نہرو کے بیانیے کا دفن کردیا۔

حکومتی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان تین جنگیں لڑ چکا ہے کشمیر کے لیے اور کشمیریوں کے دل بھی ہمارے لیے دھڑکتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان مسلم ممالک کے سربراہان سے بات کر رہا ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو لڑنی پڑے گی۔

وزیرٹیکنالوجی نے کہا کہ امریکی صدر نے خود ثالثی کا کہا تھا اور مودی نے بھی اس کی تردید نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کوئی ٹافی نہیں جس کو بھارت نگل جائے گا، اس کا بھارت میں بھی شدید رد عمل آئے گا اور خود مودی سرکار کو بھی اس سے خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر میں ہندو مسلم کا نہیں انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔

سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ہم ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں استحکام نہیں اور آپ کسی بھی ملک سے کچھ بھی توقع کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک جمہوری اقدار کو فروغ دے رہے تھے اب وہ خود ہی توڑ رہے ہیں اور عالمی طاقتوں کو روکنے والا کوئی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سمجھدار حلقے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان اور ٹرمپ غیر سمجھداری  نے نریندرمودی کو ایسا کرنے پر اکسایا۔

ثالثی سے متعلق حقائق جو بھی تھے اس طرح ڈھول پیٹنے کی بجائے کی انہیں پس پردہ رکھنا چاہیے تھا لیکن اب بھارت نے دکھا دیا کہ وہ کس کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ایک بیان دیا تھا لیکن ہم نے یہ کہہ کہہ کر آسمان سر پر اٹھا لیا کہ امریکہ اب ثالثی کرے گا اور مسئلہ حل ہو جائے گا۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ مودی سے بھلائی کی توقع رکھنا بے وقوفی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ بھارتی عوام اپنا وزیراعظم چنا ہی اس بنیاد پر ہے۔


متعلقہ خبریں