’ریکوڈک کا فیصلہ اسلام آباد میں ہوا تو عوام سڑکوں پر ہونگے‘

’ریکوڈک کا فیصلہ اسلام آباد میں ہوا تو عوام سڑکوں پر ہونگے‘

فوٹو: فائل


کوئٹہ: اراکین بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ اگر ریکوڈک منصوبے کا فیصلہ بلوچستان کے بجائے اسلام آباد میں ہوا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ریکوڈک منصوبہ زیر بحث رہا۔ حزب اختلاف کے رکن ثنا بلوچ نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق عالمی عدالت کے خلاف فیصلہ ایوان نے کرنا ہے لیکن اگر ریکوڈک کا فیصلہ بلوچستان کے بجائے اسلام آباد میں ہوا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی رائلٹی کو بین الاقوامی طور پر رائج قوانین کے مطابق طے کیا جانا چاہیے اور حکومت فیصلے بند کمروں میں کرنے کے بجائے ایوان میں کرے۔

صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 13-2012 میں حکومت نے عوام کے مفاد میں فیصلہ کیا تھا اور 6 ارب ڈالر کا جرمانہ زیادہ مہنگا سودا نہیں ہے، سپریم کورٹ پاکستان نے عوام کے مفاد میں فیصلہ دیا ہے۔

یار محمد رند نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کے معاملے پر ہرجانے کی رقم سے بلوچستان 50 سال تک مقروض رہے گا اس لیے ریکوڈک پر کمیٹی تشکیل دے کر معاملے کو حل کیا جائے۔

رکن اسمبلی نصر اللہ نے کہا کہ 6 سو ارب ڈالر کا مطلب ہم نے ایک ہزار ارب ادا کرنے ہیں جبکہ معاہدے کرنے سے پہلے کیوں تمام شرائط سامنے نہیں لائی جاتیں۔

یہ بھی پڑھیں ‘عالمی بنک کا فیصلہ بلوچستان کی معیشت کو نقصان پہنچائے گا’

ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے تمام فیصلے صوبے کے عوام کے حق میں ہونے چاہیں اور ریکوڈک منصوبے کا معاملہ بلوچستان کے ذخائر پر ڈاکہ مارنے کے مترادف ہے۔

اس سے قبل ایوان میں پیش کی گئی کشمیر سے متعلق تحریک التوا کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں