امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہاہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں زبردست پیشرفت ہوئی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے یہ بات آج سوموار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہی ہے۔
Building on excellent progress in Kabul last week, I’ve spent the last few days in Doha, focused on the remaining issues in completing a potential deal with the Taliban that would allow for a conditions-based troop withdrawal. We have made excellent progress.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) August 5, 2019
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل نے لکھا کہ کابل سے دوحہ پہنچ کر طالبان کے ساتھ معاہدے کے باقی مندرجات پر فوکس رہا۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد نے اپنے دورہ بھارت کا اعلان بھی کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج کسی وقت دہلی جا کر افغان امن عمل پر بین الاقوامی حمایت کے لئے طے شدہ ملاقاتیں کرینگے۔
امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ میری ٹیم اور طالبان چار حصوں پر مشتمل معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت جاری رکھیں گے۔
My team & Taliban representatives will continue to discuss technical details as well as steps and mechanisms required for a succesful implementation of the four-part agreement we've been working toward since my appointment. Agreement on these details is essential.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) August 5, 2019
واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمےخلیل زاد طالبان سے مذاکرات کے نئے دور کے لئے تین اگست کو قطر کے شہر دوحہ پہنچے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ امریکہ طالبان کےساتھ انخلا کا نہیں بلکہ امن کا معاہدہ چاہتا ہے۔
مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کے دورۂ پاکستان پر امریکی سفارتخانے کا اعلامیہ
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا امن معاہدہ چاہتے ہیں جس سے فوجی انخلا ممکن ہوسکے۔
زلمےخلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے اشارہ دیا ہے کہ وہ معاہدہ چاہتے ہیں اور امریکہ بھی ایک اچھے معاہدے کے لئے تیار ہے۔
اس سے قبل امریکی نمائندہ نے پاکستان کا بھی دورہ کیا جس میں انہوں نے وزیرِاعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اہم سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں اور افغان امن عمل پر بات چیت کی۔