کشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم کردہ متنازعہ علاقہ ہے، سیکرٹری جنرل یو این


اقوام متحدہ(یواین) نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت بدلنے کے بھارتی اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یواین سیکرٹری جنرل نے کہاہے کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تحفظات ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  انتونیو گوتریس کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیا کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے، کشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم کردہ متنازعہ علاقہ ہے۔

اانہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی تجاویز کا خیر مقدم کیا جبکہ بھارت نے اقوام متحدہ کی تجاویز کو ہمیشہ رد کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں سے متعلق رپورٹس موصول ہوتی رہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوج کی اضافی نفری بھیجی اور لاک ڈاؤن کیا،بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی جارحیت کی ہے۔

ترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ نے بھی چند روز میں لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں کو محسوس کیا۔ ،مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام بند ہے اور سیاسی رہنما گھروں میں نظربند ہیں۔

اقوام متحدہ کی طرف سے خبر دار کیا گیاہے کہ تمام فریقین کشیدگی سے باز رہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا تھاجس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن امان کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔

وزیر خارجہ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیاہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت ،کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہیومن رائٹس کمشنر آفس کیطرف سے جاری کی گئی اس غیر جانبدارانہ رپورٹ میں آشکار کی گئ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری میں اضافہ ہو گیا ہے جو کہ نہ صرف 2003 کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے لائن آف کنٹرول پر بسنے والے معصوم شہریوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں اور املاک کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اگر اس صورتحال کا سدباب نہ کیا گیا تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے سات لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی کے باوجود ، مزید دس ہزار سے زیادہ فورس بھجوائے جانے کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔

سری نگر ائرپورٹ پر خصوصی طیاروں کی نقل و حرکت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اضافی دستوں کی آمد ، ان خدشات کو مزید تقویت دے رہے ہیں۔ بھارت کی طرف سے کسی حکومتی عہدیدار کا تاحال میڈیا میں آنے والی ان رپورٹوں کی تردید نہ کرنا ، ان اطلاعات کو مزید تقویت دیتا ہے۔

بھارتی ریلوے کی طرف سے ہفتے بھر کیلئے راشن کو محفوظ کرنے کی ہدایات ،کشمیریوں کے خوف و ہراس میں مزید اضافے کا موجب بن رہی ہیں۔ ان اطلاعات سے مزید خدشات جنم لے رہے اور یہ رائے عام ہو رہی ہے کہ بھارت ، آرٹیکل 35A اور 370 ،جن کے تحت مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کو خصوصی اسٹیٹس ، حق ملکیت اور حق_شہریت کو ختم کرنے کے درپے ہے ۔

پاکستان ، ایسی کسی جغرافیائی تبدیلی کا مخالف ہے کیونکہ اس طرح اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ہندوستان کی طرف سے یہ اقدامات، مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس سے متعلق پاکستان اقوام متحدہ کو 27 اپریل کو لکھے گئے خط میں آگاہ کر چکا ہے۔

وزیر خارجہ نے خط میں لکھا میں آپ کی توجہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 38 کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان اور بھارت دونوں کو پابند کیا تھا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں کسی بھی بڑی ممکنہ تبدیلی کی صورت میں سلامتی کونسل کو آگاہ کریں گے۔

پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور بھارت کے مبینہ عزائم نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اس صورتحال سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں ہے۔

اقوام متحدہ کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ہندوستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جائے۔

ہندوستان کو بلا اشتعال لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں اور ایسی ہر کاروائی سے روکا جائے جس سے جموں و کشمیر میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کا احتمال ہو۔

پاکستان اس گھمبیر صورتحال کے تحت مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ فوری طور پر ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جا پورے حالات و واقعات کا جائزہ لے۔

پاکستان ہیومن رائٹس کمشنر آفس کیطرف سے جاری کردہ رپورٹ میں “مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جانچنے کے لیے” کمیشن آف انکوائری” تشکیل دینے کی بھی حمایت کرتا ہے۔

ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک اور گھمبیر صورتحال کے پیش نظر “اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے جموں و کشمیر” کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ: راجیہ سبھا نے بل منظور کر لیا


متعلقہ خبریں