وزیراعظم کامقبوضہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلواما واقعے کے بعد بھارت کو سمجھایا کہ اس میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا مگرمودی سرکار ہماری امن کی کوشش کو کمزوری سمجھتی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے الیکشن مہم کے لئے ایسے حالات پیدا کیے ہیں یہ اقدام آر ایس ایس کے ایجنڈے میں شامل تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ  آر ایس ایس ہندوستان کو صرف ہندوؤں کے لئے بنانا چاہتے تھے، یہی انکا نظریہ ہے جو واضح ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کا معاملہ عالمی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مغرب کے ممالک کو اچھی طرح جانتا ہوں ان لوگوں کو کشمیر کے حالات کا پتہ ہی نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں اور میری پارٹی مغربی ممالک میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نےسلامتی کونسل کی قراردادوں اورشملہ معاہدے کے خلاف کام کیا، ہندوستان مقبوضہ کشمیرمیں آزادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیموگرافی تبدیل کرنا جنیواکنونشل کےآرٹیکل 49 کےخلاف ہے، قانون بدلنےسےکشمیریوں کی جدوجہد ختم نہیں ہوگی،بلکہ اس میں شدت آئے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی سرکار اپنی ملک کے آئین اور سپریم کورٹ کےخلاف گئی اوراپنے نظریے کے لئے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، بھارت اب کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو مزید دبائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ جیسا کوئی واقعہ کرا کے پاکستان کے خلاف کارروائی کرے گا، اگر ایسا ہوا تومنہ توڑجواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کی صورت میں ہمارے پاس 2 راستےرہ جائیں گے، ایک یا تو ہم بہادرشاہ ظفرکی طرح ہارمان لیں یا ٹیپوسلطان کی طرح آخری دم تک لڑیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان کبھی خوف نہیں کھاتا، لیکن ہم انسانیت پریقین رکھتےہیں،موجودہ حالات میں عالمی برادری سےاپیل کرتےہیں کہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے۔

یاد رہے اس سے قبل اجلاس کے آغاز میں وزیرپارلیمانی اموراعظم سواتی نےایوان میں کشمیرسےمتعلق قرارداد پیش کی۔

اس دوران قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے کھڑے ہو کر کہا کہ مودی نےسفاکانہ طریقےسے آرٹیکل 370 کو ختم کیا مگر آج کے ایجنڈے میں اس اقدام کا ذکر تک نہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے قرار داد میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کی حمایت میں وزیر ریلوے شیخ رشید بھی اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے۔

بعد ازاں اعظم سواتی نے قرارداد میں آرٹیکل 370 اور35 اے کی شق  شامل کردی۔

انسانی حقوق کی وزیر شیری مزاری کے ایوان میں کھڑے ہونے پرحزب اختلاف نے دوبارہ احتجاج شروع  کر دیا۔

اس دوران ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے اپوزیشن سیاست کرنے آئی ہے،ان کو نا جانے کیا تکلیف ہے،اس طرح نا یہ بول سکیں گے نا ہم۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ اپوزیشن کشمیر پر بات نہیں کرنا چاہتی،حزب اختلاف کے مسلسل احتجاج پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے  مشترکہ اجلاس کی کارروائی کچھ  دیر کے لیے ملتوی کر دی۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لئے  وزیراعظم عمران خان بھی ایوان پہنچ چکے ہیں جبکہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سمیت پارلیمانی لیڈرز اجلاس میں موجود ہیں۔

مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ بلاول بھٹو زرداری، چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور دیگر کی جانب سے کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ممکنہ طور پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

یاد رہےمودی سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف پورے پاکستان میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے اس کی شدید مذمت کی ہے جبکہ عوامی سطح پر بھارت کے اس اقدام کے خلاف ریلیاں نکالی گئی ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند ہندو وزیرداخلہ امیت شاہ نے کل راجیہ سبھا میں مقبوضہ وادی کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کا درجہ ختم کرنے کا بل پیش کر دیا تھا۔

انہوں نے اسمبلی سے اپنے خطاب میں بتایا کہ اس بل پر صدر نے بھی دستخط کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اعلان کومسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پرتسلیم کیا گیا متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کا کوئی یکطرفہ اقدام مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کوختم نہیں کرسکتا۔


متعلقہ خبریں