بھارت کشمیریوں کو مارنا چاہتا ہے، فاروق عبداللہ


نئی دہلی: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے چیٔرمین اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے پاکستان کی مخالفت کرنے والوں پر اس کا چہرہ بے نقاب ہوگیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کشمیری رہنما نے کہا کہ وہ اپنے گھر میں نظر بند ہیں اور ان کے گھر کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے۔

انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی جنتہ پارٹی (بی جے پی) مسلمانوں اور ہندوؤں کو تقسیم کرنا جاہتی ہے، یہ امید نہیں تھی کہ وہ ایسا کرے گی۔

اس سے قبل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فاروق عبداللہ کو نظربند نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے گھر میں بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کامقبوضہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان

فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہیں وزیر داخلہ امیت شاہ کی بات پر دکھ  ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فاروق عبداللہ کو نظربند نہیں کیا گیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ یہ وہ ہندوستان نہیں اور اس سے پہلے انہوں نے ایسا بھارت کبھی نہیں دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جُوں ہی ان کے گھروں کے دروازے کھلیں گے لوگ باہر آئیں گے اور لڑیں گے اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

تاہم فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ بندوق چلانے، دستی بم پھینکنے یا پتھر پھینکے والوں میں سے نہیں بلکہ ہر مسٔلے کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو مارنا چاہتا ہے اور ان کے بیٹے سمیت کئی رہنما جیلوں میں اسیر اور گھروں میں نظربند ہیں۔

دریں اثناء بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم  کشمیری طالب علموں نے بھی بی جے پی کے کشمیر سے متعلق فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

مختلف احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ چاہتے ہیں کہ تمام کشمیریوں کو مارا جائے.

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع منقطع ہونے کی وجہ سے ان کا اپنے گھر والوں سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا بھارت کا یکطرفہ فیصلہ ہے اور اس میں کشمیریوں کی مرضی اور رائے شامل نہیں۔


متعلقہ خبریں