بھارتی لوک سبھا میں کشمیر پر حکومتی منافقت کا بھانڈا پھوٹ گیا

بھارتی لوک سبھا میں کشمیر پر حکومتی منافقت کا بھانڈا پھوٹ گیا

نئی دہلی: بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھرپور منافقت اور دوہری پالیسی کا بھانڈا کانگریسی رکن لوک سبھا نے ایوان میں پھوڑ دیا۔ کانگریسی رکن ادھیر چودھری کی تقریر سن کر حکمراں جماعت کے اراکین پسینے میں بھیگ گئے اورمنہ چھپاتے پائے گئے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیرکو خصوصی درجہ دینے والے آئین کی شق 370 کے خاتمے پر لوک سبھا کے کانگریسی رکن ادھیر چودھری نے کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے استفسار کیا کہ پہلے حکمران یہ تو طے کرلیں کہ مسئلہ کشمیر اندرونی ہے یا بیرونی؟

بھارت: کشمیر سے متعلق صدارتی حکمنامہ سپریم کورٹ میں چیلنج

ادھیر چودھری نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیرداخلہ امیت شاہ ایوان کو بتائیں کہ مسئلہ کشمیر اندرونی مسئلہ ہے یا دو ممالک کے درمیان موجود تنازع ہے؟

کانگریسی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے اوریا یہ کہ دو ممالک کے درمیان تنازع ہے تو پھر اقوام متحدہ 1948 سے اس کی مانیٹرنگ کیوں کررہی ہے؟

’جب میں کشمیر کی بات کرتا ہوں تو اس میں آزاد کشمیر شامل ہوتا ہے‘

اس موقع پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ جب میں کشمیر کی بات کرتا ہوں تو اس میں آزاد کشمیر شامل ہوتا ہے۔

ادھیر چودھری نے وزیر داخلہ امیت شاہ کی ایوان میں ہونے والی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ آئین کی شق کا خاتمہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تو پھر اس پر شملہ معاہدہ کیونکر ہوا؟ اور لاہور ڈیکلیریشن پر دستخط کیسے و کیونکر ہوئے تھے؟

بھارتی ہٹ دھرمی: ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا

کانگریسی رکن پارلیمنٹ نے استفسار کیا کہ اگر بی جے پی کی حکومت کے مطابق مسئلہ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے تو پھر بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر نے امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے کشمیر کے متعلق بات کیونکر کی؟ اور کیا بھارتی وزیرخارجہ کی گفتگو کے بعد بھی یہ ہمارا اندرونی معاملہ رہ گیا ہے؟

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق رکن لوک سبھا ادھیر چودھری کی تقریر پرایوان میں حکومتی پنچوں کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔

 


متعلقہ خبریں