’جانوروں کے کھانے کے پیسے بھی افسران ہی کھا جاتے ہوں گے‘

سپریم کورٹ کا تہرے قتل کے ملزم غلام مرتضیٰ چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے آج کراچی میں ایک کیس کی سماعت کے دوران شہر قائد کے چڑیا گھر سے متعلق اہم ریمارکس دیے ۔ انہوں نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن حکام سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ لوگوں نے بچوں سے سب چھین لیاہے۔ پتہ نہیں چڑیا گھر میں جانور بھی ہیں یا نہیں؟ 

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دیے کہ جانوروں کے کھانے کے پیسے بھی افسران ہی کھا جاتے ہوں گے۔

جسٹس گلزار احمد نے پیشی پر آئے ہوئے کے ایم سی حکام سے استفسار کیا کہ کیا چڑیا گھر میں گھاس لگی ہے؟

کے ایم سی افسران نے عدالت کو جواب دیا کہ چڑیا گھر میں گھاس لگائی جا رہی ہے ۔

اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا چڑیا گھر میں گھاس تو بنیادی چیز ہے۔ چند ٹکوں کی خاطر پورا شہر بیچ ڈالاہے۔ بچوں سے ان کی سرگرمیوں کی جگہیں بھی چھین لی گئیں۔ یہ شہری اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی۔

ایڈووکیت جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے کہا کہ اس حوالے سے ہونے والے اجلاسوں کی سربراہی  وزیراعلی سندھ خودکر رہے ہیں۔ آج وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ  وزیراعظم عمران خان  سے ملاقات کے لیے اسلام آباد میں مصروف ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مت سمجھیں کہ لوگ بیوقوف ہیں،سب سمجھ رہے ہیں کہ کس کے فائدہ کے لیے کیا ہو رہا ہے؟ ہم اب بھی ابتر صورتحال میں کھڑے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں، عدالتی حکم پر بہر صورت عمل کیا جائے گا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مئیر کہتے ہیں آپ نے اجلاس میں انہیں نہیں بلایا۔ شہر کے بارے میں اجلاس میں مئیر نہیں ہوگا تو کیا فائدہ؟ سمجھ نہیں آرہا، مئیر صاحب کیسے کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس پیسہ نہیں ہے۔

سلمان طالب الدین نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی کاوشیں کی ہیں اجازت دیں تو بتا دیتا ہوں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ابھی چلے جائیں لالو کھیت، نارتھ ناظم آباد، منگھوپیر، کٹی پہاڑی ہر جگہ بڑے بڑے مافیاز کام کر رہے ہیں۔ آپ لوگوں کی ضد اور انا میں شہری مارے جا رہے ہیں۔ سٹرکوں پر بچے مر رہے ہیں کسی کو پروا نہیں۔ ماں باپ بچوں کو اسکول بھی ڈر اور خوف سے بھیجتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان ریلوے کراچی کے سب سے بڑے منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا


متعلقہ خبریں