دنیا کے پانچ متنازع ترین علاقے


بھارت نے حال ہی میں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کردی جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جارہی ہے۔

ایک نظر ڈالتے ہیں دنیا بھر سے کچھ ایسے ہی علاقوں پر جہاں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے مختلف ممالک کے درمیان تنازعات چل رہے ہیں۔

غزہ

اسرائیل اور فلسطین کا تنازع دنیا کے سب سے قدیم اور دیرینہ مسائل میں سے ایک ہے۔

غزہ اسرائیل سے متصل ایک گنجان آباد ساحلی پٹی ہے جس میں اکثریت سے فلسطینی بستے ہیں۔

تاہم اسرائیل نے اس پٹی کو فلسطین کے حوالے کرنے کے بجائے اونچی دیوار لگا کر دنیا بھر سے اس کا رابطہ یہ مؤقف اختیار کر کے منقطع کردیا کہ فلسطین غزہ سے اسرائیل پر حملے کرسکتا ہے۔

غزہ پر حماس کا قبضہ ہے جو کہ اکثر اسرائیلی اہداف پر راکٹ داغتے ہیں۔ جواب میں اسرائیلی فوج غزہ پر گولا باری کرتی ہے جس سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔

دنیا سے رابطہ منقطع ہونے کے باعث غزہ میں خوراک، ادوایات اور دیگر اشیاء کی بھی شدید قلت رہتی ہے۔

کشمیر

1947 میں تقسیم ہند کے وقت ریاست جموں و کشمیر کے ہندو مہاراجہ نے کشمیر کو آزاد ریاست بنانے کا فیصلہ کیا، تاہم کچھ ہی عرصے بعد جلدبازی میں ہندوستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرلیا۔

ریاست میں مسلمان اکثریت ہونے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ نا تو کشمیری عوام کو قبول تھا نا پاکستانی عوام کو۔ ہندوستان نے ایک متنازع خط کو بنیاد بنا کر اپنی فوج کشمیر بھیج کر ریاست پر قبضہ کرلیا۔

اگرچہ اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کئی مرتبہ بحث اور معاہدے ہوئے تاہم کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔

دونوں ممالک اس تنازع پر بہت سی جنگیں بھی لڑ چکے ہیں اور بھاری جانی و مالی نقصان اٹھا چکے ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین

تجارت کے حوالے سے اہمیت کے حامل بحیرہ جنوبی چین پر چین نے اپنا کنٹرول بڑھانے کی کوشش کی ہے اور گزشتہ چند دہائیوں کے دوران کئی مصنوعی جزیرے بنائے۔

بحیرہ جنوبی چین سے کھربوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے اور اس خطے میں تیل اور گیس کے قیمتی ذرائع موجود ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

کریمیہ

بحیرہ احمر میں واقعہ جزیرہ نما کریمیہ 1954 میں یوکرین کا حصہ بنا۔ اس وقت روس اور یوکرین دونوں سوویت یونین کا حصہ تھے تاہم روس نے کریمیہ پر قبضہ کرنے کے بعد باڑ لگا کر اس کو یوکرین سے الگ کردیا۔

روس کے اس عمل پر دنیا کے بیشتر ملکوں نے احتجاج کیا اور روس پر کئی تجارتی پابندیاں لگا دی گئیں، جس کے نتیجے میں روس کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا۔

کوریا

دوسری جنگِ عظیم کے بعد کوریا کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ایک شمالی اور دوسرا جنوبی کوریا کہلایا۔

تاہم دونوں ممالک اس بٹوارے سے ناخوش رہے اور دونوں کے درمیان پورے علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے جنگ لڑی گئی۔

یہ جنگ بے نتیجہ ثابت ہوئی اور بالآخر دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر فوجی علاقہ بنا دیا گیا، جس کے بعد شمالی اور جنوبی کوریا کو اپنی اپنی فوجوں کو واپس بلانا پڑا۔

تاہم دونوں ممالک کے درمیان تنازع اور جنگ کا خطرہ آج بھی منڈلاتا رہتا ہے۔


متعلقہ خبریں