بھارت: کشمیر سے متعلق بھارتی نوٹی فکیشن،21 ویں صدی کالطیفہ

بھارت: کشمیر سے متعلق بھارتی نوٹی فکیشنِ،21 ویں صدی کالطیفہ

نئی دہلی: دلچسپ امر ہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے ملکی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے لیے جو نوٹی فکیشن جاری کیا ہے اس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ’’نوٹی فکیشن جموں و کشمیر حکومت کی مشاورت و اتفاق رائے سے جاری کیا گیا ہے‘‘۔

بھارتی لوک سبھا میں کشمیر پر حکومتی منافقت کا بھانڈا پھوٹ گیا

حکومتی مؤقف کو اس لحاظ سے ’21 ویں صدی‘ کا لطیفہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں عرصے سے حکومت ہی نہیں ہے اور وہاں خود مودی سرکار نے گورنر راج لگایا ہوا ہے۔

مقبوضہ وادی کشمری کی کٹھ پتلی حکومت کا خاتمہ اس وقت ہو گیا تھا جب مودی سرکار نے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت کی حمایت سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

مودی کے کشمیر پر فیصلہ کے سنگین نتائج برآمد ہونگے، راہول گاندھی

مقبوضہ وادی کشمیر کے گورنر ستیاپال ملک بھی کہہ چکے ہیں کہ آئین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔

قابل ذکر بات ہے کہ بھارت کی دیگر گیارہ ریاستوں کو بھی ملکی آئین کے تحت مقبوضہ وادی کشمیر کی طرح خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔


متعلقہ خبریں