‘کشمیر کے حوالے سے بھارتی اقدام چین کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے‘


ویب ڈیسک: چین نے کہا ہے کہ بھارت کا کشمیر کے حوالے سے حالیہ یکطرفہ اقدام  ان کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

چین نے بھارت کو کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے چین کی خود مختاری کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

غیر ملکی جریدے بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین نے لداخ کے حوالے سے بھارتی فیصلہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے اس کے زیر انتظام تبت میں سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہواچُن ینگ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ نے بھارت کی جانب سے چین بھارت سرحد کے مغربی حصے میں (چینی) سرزمین کو شامل کرنے کی ہمیشہ سے مخالفت کی ہے۔

چینی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے قوانین میں حالیہ یکطرفہ تبدیلی چین کی علاقائی خود مختاری کو نقصان پہنجاتی ہے جو ناقابل قبول ہے۔

چینی حکومتی ترجمان نے مزید کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورت حال پر سخت تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اور بھارت دونوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ باہمی تنازعات کو پرامن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

چین نے بھارت پر زور دیا کہ وہ کسی بھی  ایسے اقدام سے گریز  کریں جو اس کے چین سے سرحدی معاملات کو مزید پیچیدہ بنائے۔

چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں طویل عرصے سے تنازعات چل رہے ہیں۔ 2014 میں لداخ سے متصل شمالی  سرحد پرچینی فوج  کئی کلومیٹر آگے بڑھی تھی تاہم مزاکرات کے بعد واپس چلی گئی تھی۔

  بھارتی وزارت خارجہ نے چین کے اس بیان پر رد عمل دینے سے انکار کر دیا۔

اس سے قبل بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق اپنے آئین میں درج شق 370 کا خاتمہ کر دیا اور کشمیر کو ریاست کے بجائے وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا۔ بھارت نے لداخ کو کشمیر کی ریاست سے الگ کر کے علیحدہ علاقہ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’ہندوستان نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی‘


متعلقہ خبریں