مودی سرکار کشمیر کی قسمت کا فیصلہ انتخابات سے قبل کر چکی تھی

بالاکوٹ حملہ کا ثبوت مانگنا فوجی مورال ڈاؤن کرنے کے مترادف ہے، مودی

فوٹو: فائل


مودی سرکار کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کشمیر کی قسمت کا فیصلہ  بھارت میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل کر چکی تھی۔ بھارتی میڈیا نےمودی سرکار کے پلان کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ فروری میں ہو چکا تھا۔ 

مودی سرکار انتخابات جیتنے کے لیے آرٹیکل 370 کو فروری میں ہی ختم کرنا چاہتی تھی مگر پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد فیصلہ موخر کر دیاگیا۔۔

بھارت نے امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو ایک ہفتہ پہلے ہی اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار نے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارنے کا فیصلہ اس سال فروری میں ہی کر لیا تھا ۔ انتہاپسند بھارتی جنتا پارٹی( بی جے پی )کشمیر کو انتخابی اسٹنٹ کے طور پر استعمال کرنا چاہتی تھی۔

پلوامہ میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد فیصلہ تبدیل کر لیا گیا۔  مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو انتخابی منشور کا حصہ بنا دیا۔

بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق بی جے پی کے مرکزی رہنماوں امیت شاہ، ارجن جیٹلے، سشما سوراج اور راج ناتھ سنگھ نے اس مسلے پر میٹنگ بھی کی،اس دوران پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بی جے پی فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئی۔

’’دی پرنٹ ‘‘کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کو فروری میں ہی قانونی مسودے کا ڈرافٹ تیار کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔  بی جے پی پی انتخابات سے قبل بڑا اعلان کرنا چاہتی تھی۔

مودی سرکار نے امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو ایک ہفتہ پہلے ہی اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔ فروری میں بھی مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے سے امریکہ کو پیشگی آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ارون دھتی رائے جواہر لال نہرو کے کشمیر سے متعلق خطوط سامنے لے آئیں


متعلقہ خبریں