کانگریس نےمقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی حکومت کا اقدام مسترد کردیا


بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی اور سابق حکمران جماعت انڈین نیشنل کانگریس نےحکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے لداخ،جموں اور کشمیر کے اسٹیٹس سے متعلق اقدام کو مسترد کردیاہے۔

مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر بلائے گئے اجلاس میں کانگریس کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق  اس اہم اجلاس میں شریک رہنماؤں نے بی جے پی کی سازش کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کوئی بھی حکومت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے کہا گیاہے کہ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی طرف سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں  کشمیر کے مسئلہ پر یکطرفہ ، ڈھٹائی پر مبنی اور مکمل طور پر غیر جمہوری طریقہ اپنایا گیا۔

کانگریس کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی تقسیم اور اس کے کسی بھی حصے کو وفاق کے زیر انتظام (یونین ٹیریٹری ) رکھنےکا  حق نہیں  ہے۔

واضح رے گزشتہ روز کانگریسی رہنما راہول گاندھی نے بھی مودی سرکار کی طرف سے کشمیر پر یکطرفہ فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا تھاکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ  قوم زمین کے یکطرفہ ٹکڑے کرنے، منتخب نمائندوں کو جیلوں میں ڈالنے اور آئین سے انحراف کرنے سے نہیں بلکہ افراد سے بنتی ہے۔

راہول گاندھی نے مزید کہا کی ایگزیکٹیو اختیارات کے غلط استعمال سے بھارت کی قومی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر کشمیر کے ٹکڑے کرنے سے بھارت کی قومی یکجہتی مضبوط نہیں ہو گی۔

اس سے قبل  بھارت  میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی  جماعت کانگریس نے بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو ملک کی آئینی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا تھا۔

کانگریس کے سینئر رہنما پی چدم برم نے دہلی میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ ہندوستان کی آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہے اور یہ  ملک کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کے کشمیر پر فیصلہ کے سنگین نتائج برآمد ہونگے، راہول گاندھی


متعلقہ خبریں