پاکستان میں کشیدہ کاری کی صنعت بحران کا شکار


کراچی: ایک طویل عرصے سے پاکستان میں کشیدہ کاری کی صنعت بحران کا شکار ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بحران کے باعث 16000 ہنرمند افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

پاکستان یارن مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سابق چئیرمین اے عبداللہ زکی کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے قریبا 2500 میں سے 400 کے قریب کشیدہ کاری کےصنعتی یونٹ پچھلے سال بند کرنے پڑے۔

اگرچہ ملک بھر میں پھیلی ہوئی ان صنعتوں کے حوالے سے کوئی سرکاری اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔ مگر عبداللہ زکی نے دعوی کیا کہ صنعتیں بند ہونے کے باعث 16000 افراد بیروزگار ہوئے۔

سابق چئیرمین نے کہا کہ پاکستان میں کشیدہ کاری کا شعبہ تقریبا 10000 افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ جب کہ بہت سے خاندان براہ راست یا بلاواسطہ طور پر اس شعبے سے منسلک ہیں۔

سعودی خبر رساں ادارے عرب نیوز کے مطابق سوت بیچنے والے تاجروں کے کاروبار میں نمایاں طور پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جب کہ بعض تاجردرآمد شدہ مال بیچنے پر مجبور ہیں۔ جس میں کشیدہ کاری میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والا چین سے منگوائے جانے والا دھاگہ بھی ہے۔

ایک تاجرمحمد عرفان نے دھول سے اٹی چرخیوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ کچھ سال قبل میرے فروخت کیے گئے دھاگوں کی تعداد 30 ہزار تھی لیکن اب یہ صفر ہوگئی ہے۔

یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ پاکستانی کشیدہ کاری کی مصنوعات یورپ، امریکا اور گلف ممالک میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں