سندھ میں 7 سال بعد سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی کا خاتمہ

سپریم کورٹ کا تہرے قتل کے ملزم غلام مرتضیٰ چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی:سندھ میں تقریبا سات سال بعد سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مفاد عامہ میں مشروط الاٹمنٹ کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالتی بنچ نے سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی کے خلاف تمام درخواستیں نمٹادیں۔

عدالت عالیہ  نے اپنے حکم میں بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ مفاد عامہ کی ان درخواستوں پر غور کیا جائے جہاں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ مفاد عامہ  میں قبرستان اور پاور پلانٹ سمیت دیگر درخواستیں ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ اختیار حکام کو دیتے ہیں وہ قانون کو مد نظر رکھ کر الاٹمنٹ کریں۔

عدالت نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا اور زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ابھی تک ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوا؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ جن اضلاع اور علاقوں میں مقدمات عدالتوں میں ہیں  وہاں کام رکا ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اٹھائیس نومبر دوہزار بارہ کو سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی عائد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: ’جانوروں کے کھانے کے پیسے بھی افسران ہی کھا جاتے ہوں گے‘


متعلقہ خبریں