’عدلیہ ڈیم بنانے میں مصروف رہی،اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آئی‘


پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ہم ہر 10 سال بعد جمہوریت سے فسطائی ریاست بننے کی طرف جاتے ہیں ، انسانی حقوق کے تحفظ کے بغیر قومی سلامتی ممکن نہیں ہو سکتی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک تھنک ٹینک کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی سلامتی کی ریاست کے بجائے حقوق دینے والی ریاست بننا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ  ریاست کا لوگوں سے تعلق ہے،لوگوں کا تعلق لوگوں سے نہیں ہے۔ ہمیں ہر پاکستانی کو سمجھانا ہوگا کہ ہمارے مسئلہ کا حل جمہوریت ہے۔جمہوریت میں بھی بہتری کی امید رہتی ہے۔ غیر جمہوری قوتیں جمہوریت کو کمزور کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اداروں کے ہاتھوں کا کھلونا بنتے ہیں۔ہمیں اپنے حقوق پر سمجھوتا نہیں کرنا چاہئیے،ہم نے بطور سیاست دان پارلیمنٹ کو ناکام کیا ہے۔ عدلیہ ڈیم بنانے میں مصروف رہی پر عدلیہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آئی۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ  کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ ہمیں پاکستانیوں اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔ جمہوریت کے چیمپین انسانی حقوق سے متعلق سمجھوتہ کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ سیکورٹی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا جاتا تھا۔ بدقسمتی سے جمہوریت اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والے اپنی ذات کا دفاع کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے معاشی حقوق پر سمجھوتہ کیا جارہا ہے۔ جمہوری قوتوں کو سمجھنا چاہیے کہ کمشیر کے لوگ اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

اس موقع پر سوال جواب کے سیشن میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں آزادی صحافت کے لئے قانون پاس کرنا ہونگے۔ مشترکہ اپوزیشن سپریم کورٹ میں آزادی صحافت پر پٹیشن دائر کرے گی۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل بھی  آمریت کا مقابلہ کیاہے اوراب بھی کرینگے۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے اور سینیٹرز کے منحرف ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ذمہ داری ان 14 سینیٹرز پر نہیں بلکہ ان پر ہے جنہوں نے ان 14 سینیٹرز کو منحرف کیا  ہے۔

 

یہ بھی پڑھیے: بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ پر حملہ کیا، بلاول بھٹو


متعلقہ خبریں