بھارتی ہائی کمشنر کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

بھارتی کمشنر کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بسیاریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ طلب کرکے حکومت پاکستان کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت ہوئے قومی سلامتی کے اجلاس میں بھارت کیساتھ سفارتی رابطے کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکسان نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں اور اپنی تینوں افواج کو بھی چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تجارتی تعلقات معطل، فوج الرٹ

قومی سلامتی کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور  بھارتی بربریت کو بے نقاب کرنے کے لئے تمام سفارتی چینل بروئے کار لائے جائیں گے

بھارتی حکومت کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ پاکستان کے نئے ہائی کمشنر کو اب دہلی نہیں بھیجا جائے گا۔ پاکستان کے نئے کمشنر نے 16 اگست کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنی تھیں لیکن اب وہ نہیں جائیں گے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان کو بھارت سے سفارت تعلقات منقطع کرنے چاہیں۔ جب کوئی فیصلہ منظور نہیں ہوتا تو بھارت کا سفیر یہاں کیا کررہا ہے؟

فواد چوہدری نے کہا کہ  بھارتی سفیر ایک اچھے انسان ہیں لیکن وہ یہاں ایک فسطائی(فاشسٹ) حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں، جب یہاں سفارت کاری نہیں ہونی تو ایک دوسرے کے سفیر پر پیسے خرچ کرنے کا کیا فائدہ۔

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ بھارت میں پاکستانی نامزد ہائی کمشنرمعین الحق جنہوں نے اس ماہ عہدہ سنبھالنا تھا، اب وہ بھارت نہیں جائیں گے۔

 شاہ محمود قریشی نے کہا ’پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈاؤن گریڈنگ پہلی بار نہیں ہوئی بلکہ ماضی میں بھی اس کی مثال موجود ہے۔ ماضی میں بھی ڈاؤن گریڈنگ کے نتیجے میں ہائی کمشنر کو واپس بھجوایا جا چکا ہے۔‘

ڈاؤن گریڈنگ کی تشریح کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ سفارتی زبان میں اس کا مطلب ہے کہ سفارت کاری کا ایک درجہ نیچے کر دیا جائے۔ یعنی سفارتی معاملات ہائی کمشنر نہیں بلکہ ان سے نچلے عہدے والے افسر دیکھتے ہیں۔

سفارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری طور پرتیسری مرتبہ اور مجموعی طور پر چھٹی مرتبہ یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1965 اور 1971 کی جنگ اور کشیدگی کے وقت دونوں ممالک نے اپنے ہائی کمیشن بند کر دیے تھے۔

1999 میں کارگل کی لڑائی کے وقت بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات ڈاؤن گریڈ کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بھجوایا تو پاکستان نے بھی جوابی قدم اٹھایا۔

2001 میں بھی بھارتی پارلیمنٹ میں حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی ڈاؤن گریڈنگ ہوئی۔ جبکہ حال ہی میں پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلایا اور دو ماہ بعد واپس پاکستان بھیجا۔ جوابی طور پر پاکستان نے بھی اپنا ہائی کمشنر واپس بلا لیا تھا تاہم اس کو ڈاؤن گریڈنگ کا نام نہیں دیا گیا تھا۔

 


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں