مریم نواز کو حراست میں لیے جانے پر اپوزیشن کا اجلاس سے واک آؤٹ

اس بار ہوائی اڈے نہیں دیں گے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو کوٹ لکھپت سے حراست میں لیے جانے کی اطلاع مشترکہ اجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دی اور ساتھ ہی احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: مشاہد اللہ اور فواد چودھری میں جھڑپ

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی پی پی نے مشترکہ اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر کہا کہ ابھی خبر آئی ہے کہ مریم نواز کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو کی جانب سے اطلاع دیے جانے پر حزب اختلاف کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں مریم نواز کی گرفتاری پر واک آؤٹ کرتا ہوں جب کہ پی ایم ایل (ن) کے اراکین پارلیمنٹ نے اسپیکر روسٹرم کا گھیراؤ کرلیا۔ انہوں ںے اس موقع پر پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کو حراست میں لیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاست کا رنگ

چیئرمین پی پی پی کے اعلان پر حزب اختلاف کی جانب سے ایوان کا واک آؤٹ کیا گیا جب کہ اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرادیے۔

مشترکہ اجلاس کل (بروز جمعہ) صبح گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق ایوان میں تین سال قبل آج کے دن ہونے والے کوئٹہ دھماکے کے شہدا ، شہدائے آزاد کشمیر، چترال میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد اور قادر پٹیل کے سسر کے درجات کی بلندی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ ایوان میں دعائے مغفرت مولانا عبدالاکبر چترالی نے کرائی۔

ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر اور وفاقی وزیرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کو جواب دینے کے لیے مشترکہ اجلاس بلوایا گیا تھا لیکن گزشتہ روز چیئرمین پی پی پی نے پاکستان کے بجائے بھارتی ایجنڈے کا پرچار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کبھی پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیا اور ماضی میں تین جنگیں بھی لڑی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے سندھ کی نمائندگی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کا پہلا نعرہ ہی ’پہلے ہم پھر تم‘ کا تھا۔

ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حاکم علی زرداری کے قائد اعظم کے حوالے سے خیالات نہت منفی تھے جو ان کے بیٹے میں کل دکھائی دیے۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کل مہاجرین کے حوالے سے ایک بڑا سوال اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال ان سے تھا جو ارادی اور اختیاری طور پر پاکستان میں شامل ہوئے تھے۔

ایم کیوایم کے کنوینر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں علم تھا کہ پاکستان کہاں بن رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حصے کا پاکستان اپنے ساتھ لائے تھے اور ہم مہاجر ہیں تو فخر سے ہیں کیونکہ ہم نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی تھی۔

پارلیمنٹ کے باہر حکومتی، حزب اختلاف کے اراکین آپس میں لڑ پڑے

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہندوؤں کے پاس 60 فیصد زمین تھی اورآپ کے پاس جو کچھ ہے چاہے وہ لوٹا ہوا ہے، ہم اس سے زیادہ پیچھے چھوڑ کرآئے تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہاجروں کے حوالے سے ایسے ریمارکس پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد ایم کیوایم پاکستان کے اراکین ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے وفاقی وزیرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو جواب دیتے ہوئے استفسارکیا کہ یہ کیسے مہاجر ہیں؟ جو ووٹ ڈالتے ہیں، وزیراعظم بنتے ہیں اور خود کو مہاجربھی کہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں