مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج، چھ کشمیری شہید، 500 گرفتار


سری نگر: بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سخت عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے لگائے گئے کرفیو اور مواصلاتی قدغن کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

گزشتہ روز مقبوضہ وادی کے مختللف علاقوں میں ہزاروں افراد کرفیو توڑ  کر سڑکوں پر نکلے، بھارت مخالف نعرے لگائے اور قابض افواج پر پتھراؤ کیا۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی فوج نے پیلٹس گنوں، فائرنگ اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا، جس سے چھ  کشمیری شہید اور سو سے زائد زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں چوتھے روز بھی کرفیو جاری ہے جبکہ مواصلاتی نظام معطل، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق قابض بھارتی انتظامیہ نے مظاہروں کے خوف اور شدید عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور  ہو کر رہ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’کچھ بھی کرنے سے پہلے 27 فروری کو یاد رکھا جائے‘

کرفیو اور سخت سکیورٹی  کی وجہ سے لوگوں کو روزمرہ کی اشیا خریدنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق مواصلاتی پابندیوں کی وجہ سے گھروں میں محصور مظلوم کشمیریوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

قابض بھارتی حکومت نے مقبوضہ  کشمیر میں 10,000 سے زائد اضافی نفری  اور وادی کے کونے  کونے میں  فوج تعینات  کر دیے ہیں۔

مقبوضہ وادی کے داخلی اور خارجی راستے بند کر کے پوری وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔

قابض بھارتی افواج اور ریاستی اداروں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک 500  سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا کر لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق   اتنی کثیر تعداد میں لوگوں کی گرفتاری کے بعد  مقبوضہ وادی کی جیلیں گجائش سے بھر گئی ہیں۔ وادی اور بھارت کی مختلف جیلوں میں پہلے سے بہت سے کشمیری رہنما کالے قانون کے تحت اسیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں صحافت کا بھی گلا گھونٹ دیا

مقبو ضہ کشمیر میں جگہ جگہ خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کرکے راستوں کو بند کیا گیا ہے اور خالی گلیوں میں بھارتی فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

مظاہروں کے خوف سے بچنے کے لیے بھارتی حکومت نے حریت رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت قیادت کو نظربند یا جیل میں قید کررکھا ہے۔

ادھر کارگل میں  جمعرات کے روز ہزاروں  افراد بھارت کی جانب سے لداخ کو کشمیر سے الگ کرنے کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پہ نکلے اور مرکزی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ لداخ کو مرکزی حکومت کے ماتحت کرنے کے فیصلے سے ان کی علیحدہ شناخت کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سرکاری نوکریوں میں بھی مرکز سے لوگ  مسلط کیے جائیں گے۔

دریں اثنا بھارتی سکیورٹی حکام نے کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد کو سرینگر ایئر پورٹ پر حراست میں لے لیا اور انہیں واپس نئی دہلی بھیج دیا۔

غلام  نبی آزاد نے بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی شدید مخالفت کی تھی۔

 


متعلقہ خبریں