مریم نواز کیوں گرفتارہوئیں، وجوہات اور الزامات کیا ہیں؟

میاں نوازشریف جلد گھر ہوں گے،مریم نواز کا ٹویٹ

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چودھری شوگر ملز کیس میں پہلی پیشی اکتیس جولائی کو بھگتی، نواز شریف کے بیٹے طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ 

پنجاب کاسابق حکمران خاندان قومی احتساب بیورو( نیب )کے نشانے پرہے،  چودھری شوگر ملز کیس کی تحقیقات کے دوران مریم نواز کے شیئر ہولڈر ہونے کا انکشاف ہوا تو تفتیشی ٹیم نے اکتیس جولائی کو پیشی کا پروانہ بھجوایا۔

مریم نواز طلبی پر حاضر ہوئیں مگر پینتالیس منٹ کی پوچھ گچھ میں شئیرز کی خریداری سے متعلق ریکارڈ فراہم کر سکیں نہ ہی جوابات سے انوسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن کر پائیں جس کے باعث مریم نواز کو دوبارہ آٹھ اگست کی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا۔

نیب نے مریم نواز سے انیس سو پچانوے سے اب تک مل کے تمام شیئرز کی تفصیلات مانگی ہے، یہ ریکارڈ ٹرانسفر، سالانہ خرید و فروخت کی بنیادوں پر جمع کرانے کا کہا گیا، دو ہزار آٹھ میں تین غیر ملکیوں کے بارہ لاکھ سے زائد کے شیئر خریدنے کی تفصیل بھی طلب کی گئی۔

مریم نواز سے دو ہزار آٹھ نو میں  ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں پانچ کروڑ روپے، دسمبر دو ہزارسولہ میں دس لاکھ ٹرانفر ہونے اور شمیم شوگر ملز میں سرمایہ کاری کے ذرائع کا بھی پوچھا گیا۔

اسی طرح مریم نواز سے مختلف موضع جات میں پندرہ سو کنال سے زائد اراضی خریدنے کے بارے میں  بھی سوال کیا گیاہے۔

نیب کے مطابق سات ملین کے شیئر یوسف عباس کو منتقل ہوئے جو بعد میں نصیر لوتھا نے حسین نواز کو ٹرانسفر کر دیے،ان ٹرانزیکشنز اور معاہدوں کا ریکارڈ بھی مریم نواز سے طلب کیا گیا تھا۔

ادھر  مریم نواز کا نیب حکام کو لکھا خط منظر عام پر آگیاہے۔  مریم نواز نے آج پیش نہ ہونے کی درخواست نیب کو کی تھی۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ 31 تاریخ کو نیب حکام کے سامنے پیش ہو کر تمام تفصیلات جمع کروا چکی ہوں،2016 کے بعد سے چوہدری شوگر ملز کی شیئر ہولڈر نہیں ہوں۔تمام ریکارڈ اکٹھا کرنے کیلئے وقت درکار ہے جس وجہ سے پیش نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: نیب لاہور میں قائم ڈے کیئر سینٹر مریم نواز کیلئے سب جیل قرار


متعلقہ خبریں