مقبوضہ کشمیر: کرفیو میں نرمی کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر


رائیٹرز: قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کے روز جوں ہی کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا، لاکھوں کشمیری سڑکوں پہ نکل آئے۔

مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں نکلنے والے مظاہرین جن میں کثیر تعداد نوجوانوں کی تھی، نے بھارت کے خلاف شدید  نعرے بازی کی اور تعینات فوجی اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

قابض بھارتی فوج اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹس اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔  مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں بشمول سرینگر، پلوامہ اور جموں میں مظاہرین نے ٹائر جلائے اور قابض فوجی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

کشمیری مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد نے جمعہ پڑھنے کے لیے مسجدوں کا بھی رخ کیا جس کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مظاہروں میں شرکت کی۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے کرفیو میں نرمی کے ساتھ  مواصلاتی نظام کو بھی جزوی طور پر بحال کر دیا۔

کرفیو اور مواصلاتی قدغن میں نرمی کے بعد محصور کشمیریوں نے روزمرہ ضروریات زندگی کی اشیا خریدیں اور اپنے عزیزواقارب سے رابطے کیے۔

بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے پہلے متعدد  سرکردہ کشمیری رہنما سیمت 500 سے زائد  افراد کو گھروں میں نظر بند اور جیلوں میں ڈال  رکھا۔

قابض انتظامیہ نے 10,000 سے زائد اضافی اہلکار مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیے  ہیں، اور مقبوضہ وادی کو بظاہر مجموعی طور پر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئیے: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں صحافت کا بھی گلا گھونٹ دیا

قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کی نقل وحرکت پہ مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، اور لوگ پانچ دن سے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں اسکول جزوی طور پر کھل گئے، تاہم بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ سنٹرز ویرانی کا منظر پیش کرنے لگے۔

بھارتی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دو اکائیوں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا ہے، اور دونوں علاقوں کو مرکز کے ماتحت کر دیا ہے۔

کشمیری قوم اور تمام رہنما بھارت کے اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور وہ اسے بھارت کی وادی پر مکمل قبضے کی گھناؤنی سازش قرار دے رہے ہیں۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت کے شہری مقبوضہ وادی میں آباد اور جائیداد خرید سکتے ہیں، جسے کشمیری ان کی اندرونی خودمختاری پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں