سپریم کورٹ:الہ دین پارک سے متصل عمارت کی تعمیر کے معاملے پر نئی رپورٹ طلب

سپریم کورٹ کا تہرے قتل کے ملزم غلام مرتضیٰ چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی:سپریم کورٹ نے الہ دین پارک سے متصل عمارت کی تعمیر کے معاملے پر نیب سے دو ہفتے میں نئی رپورٹ مانگ لی ہے۔ 

عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے لگتا ہے نیب ان سے ملا ہوا ہے۔ ایک قطری کو محکمہ وقف املاک  کی زمین کس کھاتے میں دی گئی؟

سی بریز بلڈنگ کے معاملے پر عدالت نے نیسپاک ، پاکستان انجنیئرنگ کونسل اور ایس بی سی اے کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔ عمارت خطرناک ہے یا نہیں۔ و دو ماہ میں رپورٹ بھی مانگ لی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔

الہ دین پارک سے متصل عمارت کی تعمیر کے معاملے میں نیب تفتیشی افسر نے رپورٹ پیش کردی۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب سے رپورٹ مانگی  اور تفتیشی افسر جمع کرارہے ہیں۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ اس عمارت کی الاٹمنٹ ہمارے فیصلے کے خلاف ہوئی۔ اس کا مطلب ہے نیب بھی ان سے ملا ہواہے۔تفتیشی افسر کو ابھی جیل بھیج دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کتنے قطری پیدا ہوں گے ملک چلانے کے لیے،اس قطری نے کیا خدمات دیں؟  جو زمین اسے الاٹ کی گئی۔ ایسا مت کریں،ملک کس حال پر پہنچ گیا؟

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ایک قطری کو محکمہ وقف املاک کی زمین کس کھاتے میں دی گئی۔ کہا کہ ایسے بکاؤ لوگوں کو ہمارے سامنے مت لاؤ۔عدالت نے نیب رپورٹ مسترد کرتے ہوئے۔ دو ہفتے میں نئی رپورٹ مانگ لی۔

سی بریز بلڈنگ کو خطرناک قرار دینے کے معاملے پر بھی جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے سماعت کی۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کنٹونمنٹ بورڈ نے رپورٹ پیش کردی۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے نیسپاک بتائے عمارت خطرناک ہے یا نہیں اس کا معائنہ کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟  پاکستان انجنیئرنگ کونسل کیا معاونت کر سکتی ہے۔ ایس بی سی اے کی رپورٹ کے مطابق اتھارٹی نے اپنا پینل تشکیل دے دیا۔ اس کے اپنے انجینئر معائنہ کریں گے۔

عدالت نے اطمینان بخش رپورٹ نہ دینے پر کراچی کنٹونمنٹ بورڈ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ کہا کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس عمارتوں کا معائنہ کرنے کا نظام کیوں نہیں ہے۔عدالت نے کہا کہ رپورٹ آنے تک عمارت کو کمشنر کے قبضے میں دے دیتے ہیں۔

عدالت نے نیسپاک ، پاکستان انجنیئرنگ کونسل اور ایس بی سی اے کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔ کہا حتمی طور پر بتایا جائے کہ عمارت خطرناک ہے یا نہیں۔ کمیٹی کو دو ماہ میں رپورٹ پیس کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم


متعلقہ خبریں