‘نیب کے کام کا طریقہ سمجھ سے باہر ہے’



اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار کاشف عباسی نے کہا ہے کہ نیب کو سیاسی بنایا جا رہا ہے کیونکہ ان کے کام کا طریقہ کار سمجھ سے باہر ہے۔ نیب حکومت اور حزب اختلاف کے لیے الگ الگ کردار ادا کر رہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی کاشف عباسی نے کہا کہ میں خواتین کی سیاست کی حق میں ہوں اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ عورت سیاست نہیں کر سکتی۔ عورتوں سے مردوں کے ساتھ برابر کا سلوک کریں اور انہیں کمزور نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا جیل جانا ان کو سیاست میں مزید مضبوط کرے گا اور پارٹی کو بھی جان ملے گی تاہم رہنماؤں کی اکثریت جیل میں ہونے کی وجہ سے اس وقت ن لیگ شدید دباؤ میں ہے۔

کاشف عباسی نے کہا کہ کشمیر کی معاملے پر قومی یکجہتی کی بات کی جا رہی تھی لیکن حزب اختلاف کی تقاریر سے لگتا ہے صرف اختلاف کی سیاست کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کس بنیاد پر کی جا رہی ہے یہ سمجھ نہیں آ رہا کیونکہ گرفتاریوں سے تو لگ رہا ہے کہ سیاست کی جا رہی ہے، مقدمات حکومتی نمائندوں پر بھی ہیں لیکن وہاں گرفتاری نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان سیاست میں ساری زندگی ڈیل کرتے آئے ہیں اور اب بھی انہیں اپنی مرضی کی ہی ڈیل چاہیے لیکن شاید اب ایسا نہیں ہو سکتا۔

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ بے نظیر بھٹو یا نصرت بھٹو کی زبان سے کبھی نہیں سنا کہ عورت کو مارا یا مظلوم بننے کی کوشش کی گئی ہو جبکہ اس وقت کے حکمران عورت کی حکمرانی کے خلاف تھے۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی سیاست تو گھومتی ہی بے نظیر بھٹو کے گرد ہے اس لیے انہیں تو عورت کی مظلومیت کا رونا نہیں رونا چاہیے اور آج عورت کی مظلومت کے رونے سے تو لگ رہا ہے کہ سیاست میں عورت کو مظلوم سمجھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی گرفتاری کے بعد سے کشمیر کا معاملہ پیچھے ہی چلا گیا، پارلیمنٹ میں کوئی کشمیر کے معاملے پر بات ہی نہیں کر رہا۔ اس پر تو بھارت سے زیادہ کوئی اور خوش نہیں ہو رہا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں ’نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی چاہیں استعمال کریں‘

سینیئر صحافی نے کہا کہ اگر شریف خاندان اور پیپلز پارٹی نے کرپشن کی ہے تو انہیں سزا ہونی چاہیے لیکن اسے ثابت کیا جائے۔ یہاں نیب کو سیاست زدہ بنایا جا رہا ہے۔ نیب چیئرمین خود یہ کہہ رہے ہیں کہ پہلے ہم ان کے مقدمات کو دیکھ لیں پھر پرانے مقدمات پر فیصلے کریں گے۔

تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ حزب اختلاف کے تمام کارڈ فیل ہو گئے ہیں جس کے بعد اب یہ مریم نواز کو بنیاد بنا کر عورت کی مظلومیت کا رونا رو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حدیبیہ کے معاملے پر شریف خاندان کی 21 عورتوں کو نامزد کیا تھا۔ کیا وہ عورتیں نہیں تھیں ؟ فریال تالپور سندھ میں کیا کر رہی تھیں اور ان کے اکاؤنٹ میں پیسے کہاں سے آئے ؟ اس وقت وہ عورت نہیں تھیں ؟ اب جب ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے تو وہ مظلوم ہو گئیں۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ نیب نے تو فریال تالپور کے گھر کو سب جیل قرار دیا، مریم نواز کو بھی جیل میں تمام تر سہولیات موجود ہیں لیکن ہماری دیگر خواتین کو تو سہولیات نہیں دی جاتیں۔ ہماری مائیں بہنیں کیا عورتیں نہیں ہیں۔ ان کے بارے میں تو کوئی نہیں بولتا۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان اور پیپلز پارٹی کی خواتین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب مکافات عمل ہے۔

پروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا کہ واقعی اس وقت نیب کا کردار سمجھ میں نہیں آ رہا کیونکہ صرف حزب اختلاف کی گرفتاریاں چل رہی ہیں جبکہ دیگر مقدمات کا معاملہ پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی گرفتاری سے لگ رہا ہے شاید عورت ہونا کمزوری کی علامت ہے لیکن بے نظیر بھٹو آمریت کے خلاف کھڑی ہوئیں اور ہر مشکل کا سخت مقابلہ کیا۔ مریم نواز کی گرفتاری سے لگتا ہے ملک میں کوئی شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں