’مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم ہوتے ہی احتجاج میں شدت آئے گی‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود کرفیو کے ہٹتے ہی شدید احتجاج ہوں گے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سئینر تجزیہ کار نذیرلغاری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب بھی کرفیو کے باوجود احتجاج جاری ہے، لوگ اس صورتحال کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس بار احتجاج میں بہت زیادہ شدت ہوگی کیونکہ اب وہاں بھارت کی بات کرنے والا کوئی بھی حمایتی موجود نہیں ہے۔

بریگیڈئیر(ر) غضنفرعلی نے کہا کہ کشمیر کے اندر جو تحریک چل رہی ہے وہ کرفیو یا فوج کی مدد سے دبائی نہیں جاسکتی۔ بھارت کی جانب سے غیرقانونی اقدام کے بعد اس تحریک کو قانونی طورپرجواز مل گیا ہے اس لیے احتجاج میں مزید شدت آئے گی۔

سئینر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ کشمیریوں نے بہت طویل جدوجہد کی ہے،یہ تحریک اب مزید شدت پکڑے گی اور وہ لوگ جو پہلے احتجاجی سیاست کا حصہ نہیں بنتے تھے وہ بھی باہر نکلیں گے۔

تجزیہ کار ابراہیم راجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی ایک تاریخ ہے، وہاں اب بھی کرفیو کے باوجود مظاہرے ہورہے ہیں، آنے والے دنوں میں اس تحریک میں مزید شدت آئے گی۔

تجزیہ کار اطہرکاظمی نے کہا کہ کشمیریوں کا احتجاج ستر سال سے چل رہا ہے، بھارتی اقدام کے بعد اس میں مزید شدت آئے گی۔ پاکستان اور اسلامی ممالک کو اس وقت دنیا کے سامنے اصل چہرہ سامنے لانے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ورنہ بھارت کے مظالم بڑھتے ہی جائیں گے۔

اقوام متحدہ اور امریکہ کے ردعمل سے متعلق سوال کے جواب میں بریگیڈئیر(ر) غضنفرعلی نے کہا کہ امریکہ اور اقوام متحدہ نے قرارداد اور انسانی حقوق کی بات کی ہے۔ پاکستان کو توقع تھی کہ امریکہ کوئی واضح کردار اداکرے گا لیکن اس معاملے میں مایوسی ہوئی ہے۔

اطہرکاظمی نے کہا کہ نریندرمودی کے اس غیرآئینی قدم کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں بہت کوریج ملی ہے، یہ معاملہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آگیا ہے لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں کرسکا ہے، وہ اب بھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا جس سے کشمیریوں کو ریلیف ملے۔

نذیر لغاری نے کہا کہ اقوام متحدہ اور امریکہ کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ بھارت پانچ اگست سے پہلے کی سطح پرواپس جائے، انہیں گرفتاری کشمیری قیادت کی رہائی کی بھی بات کرنی چاہیے تھی۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ اقوام متحدہ اور امریکہ کے بیانات زیادہ حوصلہ افزاء نہیں ہیں، اگر انہوں نے اپنا کچھ کردار اد اکیا ہوتا تو کشمیر کے حالات اتنے خراب نہ ہوتے اور معاملہ حل کی طرف جارہا ہوتا۔

ابراہیم راجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ، امریکہ اور عالمی طاقتوں کا ردعمل ملکوں کی معاشی قوت اور اثرورسوخ کے مطابق ہوتا ہے، جیسے امریکہ اور ان عالمی اداروں نے فلسطین کے معاملے پر کیا ہے وہ کشمیر کے معاملے پر بھی یہی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیرپر چین نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی، شاہ محمود


متعلقہ خبریں