پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری، چین 67 فیصد کے ساتھ سب سے آگے

سی پیک پاکستان اورچین کا مشترکہ منصوبہ ہے

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران کی گئی بیرونی سرمایہ کاری میں چین کا حصہ 67 فیصد رہا۔

اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں گزشتہ سات ماہ کے دوران تین فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

جولائی 2017 سے جنوری 2018 تک ایف ڈی آئی میں چار کروڑ 42 لاکھ ڈالر کی کمی آئی۔ جس کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری کی سطح ایک ارب 53 کروڑ 21 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب 48 کروڑ 79 لاکھ ڈالر پر آگئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق کل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں سے 67 اعشاریہ چار فیصد یعنی 1 ارب 33 لاکھ ڈالر چین کی جانب سے کی گئی۔ ملائیشیا نے گیارہ کروڑ 80 لاکھ (آٹھ فیصد) جب کہ برطانیہ نے نو کروڑ 43 لاکھ (چھ فیصد) اور امریکا نے سات کروڑ 55 لاکھ ڈالر (پانچ فیصد) کی سرمایہ کاری کی.

سب سے زیادہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں ہوئی جس کی مقدار 54 کروڑ دو لاکھ ڈالر رہی۔ جب کہ تعمیرات میں 38 کروڑ پانچ لاکھ، مالیاتی کاروبار کی مد میں ایک کروڑ 78 لاکھ  اور تیل و گیس کی تلاش کے شعبے میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز سرمایہ کاری کی گئی۔

گزشتہ سات ماہ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ پورٹ فولیو انویسٹمنٹ سے سرمائے کا انخلا سست پڑا۔ ایکویٹی سیکیورٹیز سے گزشتہ برس کے 3 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اس برس صرف 34 لاکھ ڈالر نکالے گئے۔

بیرونی سرمایہ کاری (فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ) گزشتہ سال کے ایک ارب دو کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں دو ارب 45 کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہی۔ جولائی 2017 سے جنوری 2018 میں ایک ارب 42 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ جب کہ فارن پرائیویٹ انویسٹمنٹ تقریباً 23 فیصد اضافے کے بعد 14 کروڑ 54 لاکھ کی سطح پر آگئی۔

رپورٹ کے مطابق ان معاملات سے جہاں ملک کی معاشی حالت میں سرمایہ کاری کی مد میں بہتری دیکھنے میں آئی، وہیں بیرونی قرضوں اور واجبات کے باعث پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر میں کمی آئی۔  پاکستان کے زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 19 ارب ڈالر کی سطح سے بھی کم رہ گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں