‘‘کسی وزیر کی کارکردگی خراب ہوئی تو کابینہ سے نکال دیں گے’’



کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی مضبوط اور بااختیار شہری حکومت کے خلاف ہے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے عامر ضیاء نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں جو صوبائی حکومت کی غیر موجودگی میں قانون بنایا گیا، پیپلزپارٹی نے اس کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ اختیارات صوبائی حکومت کو واپس دئیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے 2013 میں نیا قانون لایا جس کے بعد تمام بلدیاتی اداروں کے پاس ان کے اختیارات موجود ہیں۔ مسئلہ یہ ہوا تھا کہ انہیں امن وامان، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کردار دے دیا گیا تھا جو واپس لیا گیا تو انہوں نے یہ کہا کہ ہمارے اختیارات واپس لے لیے ہیں۔

مرادعلی شاہ نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اختیارات پرانی کے ایم سی سے کسی بھی طرح کم نہیں ہیں۔ مزید اختیارات کے لیے بیٹھ کر بات چیت ہوسکتی ہے لیکن جو اختیارات ہیں ان کے مطابق تو کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں جس قانون کے حوالے سے جو بات چیت ہوئی تھی یہ ویسا ہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میونسپل کارپوزیشن خود صرف 7 سے 8 فیصد ریونیو اکٹھا کرپاتی ہے جبکہ باقی نوے فیصدصوبائی حکومت سے گرانٹس ملتی ہیں۔ پراپرٹی ٹیکس کا اختیار بھی ان ہی کے پاس ہے وہ حکومت صرف اکٹھا کے دیتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مئیر کراچی سازشوں میں گھیر گئے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں انہیں صوبائی حکومت کے بجائے سب کچھ وفاقی حکومت سے ملنا ہے۔ اس سے ان کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ یہ ادارے مالی طورپر مضبوط ہوں۔ ہمیں اختیارات دینا چاہتے ہیں لیکن یہ بھی چاہتے ہیں ان اداروں کی صلاحیت بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے انسیت ہے، شاہراہ فیصل، طارق روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر پہلے بھٹو دور میں کام ہوا تھا اور پھر ہم نے اب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت دس بارہ ارب روپے کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، ہم تو اس کی مخالفت کے بجائے کہتے ہیں کہ جو 162 ارب روپے کا وعدہ کیاہے وہ پورا کریں۔

یہ بھی پڑھیں گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہوں، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ یلو لائن کا منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع کیا لیکن وہ چینی کمپنی پورا کرنے میں ناکام رہی، اب یہ ورلڈ بینک کے ساتھ کر رہے ہیں جس کے بورڈ نے اس کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرین لائن سے متعلق نوازشریف نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کرنا چاہتی ہے، اس پر کام ہورہا ہے لیکن یہ چار سالوں میں مکمل نہیں ہوسکی ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سرکولرریلوے وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے، ہماری حکومت نے وفاقی حکومت کو لکھا کہ یہ منصوبے ہمیں مکمل کرنے دیں اور اسے بھی لاہور کی طرح سی پیک کا حصہ بنا دیں لیکن ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ اس میں تاخیر کی وجہ سندھ حکومت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ، پانی اور کوڑا اکٹھا کرنا کراچی شہر کے بڑے مسائل ہیں، اس حوالے سے حکمت عملی موجود ہے لیکن وسائل اور صلاحیت کی کمی ہے۔


متعلقہ خبریں