بھارتی افواج نے پیلٹ گنز سے کشمیریوں کو بے نور کرنا شروع کردیا

بھارتی افواج نے پیلٹ گنز سے کشمیریوں کو بے نور کرنا شروع کردیا

سری نگر: مقبوضہ وادی کشمیر پہ قابض بھارتی افواج نے ظلم و ستم کی انتہا کرتے ہوئے مظلوم و بے گناہ کشمیریوں کے خلاف بدترین، ممنوعہ اور بدنام زمانہ ’پیلٹ گنز‘ کا بہیمانہ استعمال ایک مرتبہ پھر پوری شدت سے شروع کردیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد کشمیریوں کی آئندہ نسل کو ’بے نور‘ کرنا اور دیگر متعلقہ افراد میں خوف و ہراس پھیلانا ہے۔

پیلٹ گنز کے اندھا دھند استعمال پر اس سے قبل پوری دنیا میں بھارت کی قابض افواج کی شدید مذمت کی گئی تھی اور خود بھارت میں مقیم انسان دوست اور سول سوسائٹی نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا لیکن مختلف حیلے بہانوں سے جنونی اور انتہا پسند ہندو سرکاری اپنے مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

کشمیر میں وحشیانہ ریاستی سلوک: انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے

وادی چنار کے رہائشی 16 سالہ اسرار خان پیلٹ گنز کا ابھی نشانہ بنے ہیں۔ گیارہویں جماعت کے اسرار خان کو جس وقت بھارت کی قابض افواج نے پیلٹ گنز سے نشانہ بنایا اس وقت وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کھیل میں مصروف تھے۔

عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق بھارتی افواج گھروں میں گھس کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے ظلم و ستم سے وہ بھی محفوظ نہیں ہیں جو زخمی ہوکرایمبولنسوں کے ذریعے اسپتال جارہے ہوتے ہیں۔

نشریاتی ادارے ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق بھارتی افواج کشمیر میں خواتین پر بھی گولیاں برسا رہی ہے۔

خبررساں ادارے نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جس وقت اسرار خان کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنایا گیا اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا۔ ڈاکٹروں نے اسرار کی دونوں آنکھوں کی بینائی ضائع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرار خان کے ساتھ جو سانحہ پیش آیا ہے وہ مقبوضہ وادی چنار کے تقریباً ہر گھر میں ہو چکا ہے اور ان افراد کی گنتی مشکل ہے جو پیلٹ گنز کا نشانہ بنے ہیں کیونکہ کشمیریوں کی سرزمین ہتھیانے کے لیے قابض افواج علی الاعلان عام انسانی جانوں کا شکار کررہی ہے۔

بدترین ریاستی مظالم پر مقبوضہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں لیکن غاصب انتظامیہ تصدیق کرنے سے انکاری ہے جب کہ صحافیوں کو اسپتالوں سے بھی کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے باقاعدہ اسپتالوں کی انتظامیہ پر پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

’مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم ہوتے ہی احتجاج میں شدت آئے گی‘

خبررساں ادارنے ایک ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ سری نگر کے ایک سرکاری اسپتال میں پیلٹ گنز کے 50 زخمی لائے گئے ہیں جن میں سے 13 کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔

کشمیریوں کے مطابق بھارتی اقدامات دراصل کشمیریوں کی شناخت پر حملے کے مترادف ہے اور جیسے ہی کرفیو ختم ہوگا تو لوگ سڑکوں پر نکلیں گے کیونکہ بھارتی اقدامات نے کشمیری عوام کے جذبات کو ایک ایسے پریشر ککر میں تبدیل کردیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

قابض بھارتی افواج اس سے قبل مظلوم کشمیریوں پر یہ مظالم بھی ڈھا چکی ہے کہ وہ انہیں حراست میں لے کر اپنی فوجی جیپ کے بونٹ پر باندھ لیتی تھی اور پھر متاثرہ علاقوں کا گشت کرتی تھی۔ اس حوالے سے جب ثبوت کے طور پر تصویر عالمی ذرائع ابللاغ میں شائع اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پروائرل ہوئی تھیں تو شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔


متعلقہ خبریں